اسٹاک ہوم: ایئر لائنز نے ایک صحافی کی گرفتاری کے لیے طیارے کو زبردستی اتارے جانے کے بعد بیلاروس کی فضائی حدود سے غیر اعلانیہ گریز شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بیلاروس کی جانب سے بم کی جھوٹی اطلاع دے کر آریان ایئر لائن کے طیارے کو زبردستی اتار کر جلا وطن صحافی کو گرفتار کرنے کے معاملے پر دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔
بیش تر فضائی کمپنیوں نے سفری طوالت قبول کرتے ہوئے بیلاروس کی فضائی حدود سے گریز بھی شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں فلائٹ ریڈار 24 پلیٹ فارم کے ڈیٹا کے مطابق طیاروں کو بیلاروسی علاقے سے کنارہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
airBaltic on flights over Belarus’ airspace: pic.twitter.com/Ncd3CAABQt
— airBaltic (@airBaltic) May 24, 2021
پلیٹ فارم کی جانب سے طیاروں کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے جو بیلاروس کی فضائی حدود کا شارٹ کٹ راستہ چھوڑ کر طویل مسافت کرتے ہوئے منزل کی طرف گئے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اب تک دنیا کی کسی فضائی کمپنی کی جانب سے ایسا کوئی اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن بیش تر پائلٹ بیلاروس کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
بیلاروس: صحافی کی گرفتاری کے لیے مسافر طیارہ زبردستی اتار لیا گیا
گرافکس کے مطابق آسٹریلین ایئر لائن کی پرواز او ایس 601 ویانا انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے ٹیک آف کر کے ماسکو جاتے ہوئے یوکرین کی فضائی حدود سے گئی، وِز ایئر کی پرواز ڈبلیو 66285 کے پائلٹ نے یوکرین سے بیلاروس کا کم ترین فاصلہ لینے کی بجائے پولینڈ سے چکر کاٹ کر لیتھوانیا کے راستے ایسٹونیا پہنچی، اس طیارے نے ٹیلن ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔
We haven't seen any official airline announcements but it looks like some airlines are avoiding Belarus airspace. pic.twitter.com/VfVsRXqus8
— Flightradar24 (@flightradar24) May 24, 2021
خیال رہے کہ گزشتہ روز یونان سے لیتھوانیا جانے والی ریان ایئر کی پرواز ایف آر 4974 کو بیلاروس ایئر فورس کے طیارے نے زبردستی منسک اتار لیا تھا، سیکورٹی فورسز نے بم کی جھوٹی اطلاع پر جہاز کی تلاشی لی اور پھر بیلاروس کے جلا وطن صحافی رومن پروٹا سویچ کو گرفتار کر کے طیارہ روانہ کر دیا تھا۔