الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کی اکبر ایس بابر کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کی اکبر ایس بابر کی درخواست کی سماعت کی جس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر، ان کے وکیل احمد حسن اور راجا طاہر نواز عباسی کے وکیل پیش ہوئے۔
اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہزاروں لوگوں نے نامزدگی فارمز جمع کرائے۔ الیکشن میں غلطیوں کی نشاندہی کی گئی اور لوگوں کو قصور وار ٹھہرا کر نکالا گیا اس کے بعد کے انتخابات آپ کے سامنے ہیں۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی تھی 20 دن میں دوبارہ پارٹی الیکشن کرائے جائیں لیکن الیکشن کمیشن آرڈر کے بعد دو دن کے اندر الیکشن کرا دیا جس کے لیے نہ کوئی ووٹر لسٹ بنی، نہ کاغذات نامزدگی، اسکروٹنی اور فائنل لسٹ لگانے کے مراحل ہوئے بلکہ بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنا دیا گیا۔
ممبر کے پی نے استفسار کیا کہ آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے کیا ممبر شپ ختم نہیں ہوچکی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ممبر شپ ختم نہیں ہوئی اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر اکرام اللہ نے استفسار کیا کہ آپ آئین کو چیلنج کر رہے ہیں یا انٹرا پارٹی کو، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم اس الیکشن کو تسلیم ہی نہیں کرتے کیونکہ یہ الیکشن تھے ہی نہیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن کرانے والے افراد کو معطل اور انتخابات کے لیے نیا کمیشن بنایا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید بتایا کہ ہم انتخابات کا شیڈول مانگنے پارٹی آفس گئے تھے لیکن وہاں سے ہمیں جواب ملا کہ کچھ پتہ نہیں ہے۔
اس موقع پر انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کرنے والے راجا طاہر نواز عباسی کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور موقف پیش کیا کہ آئین میں لکھا ہے ہر شخص کو الیکشن میں حصہ لینا کا موقع ملنا چاہیے۔ پشاور میں نامعلوم جگہ پر الیکشن کی بات کی گئی اور پورا پراسس جعلی طریقے سے کیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ نے نامزدگی فارم حاصل کرنے کیلیے کیا کوشش کی؟ جس پر اکبر ایس بابر کے وکیل نے بتایا کہ ہم مرکزی دفتر گئے ویڈیو ثبوت بھی جمع کیے گئے ہیں چیف الیکشن کمشنر نے ویڈیو ثبوت دکھانے کا کہا جس پر اکبر ایس بابر کی جانب سے ویڈیو چلا دی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ یہ ویڈیو میں کون سی جگہ ہے۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ پی ٹی آئی کا جی ایٹ کا مرکزی دفتر ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست قابل سمعات قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت کو 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے حکم کے بعد گزشتہ ہفتے ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر گوہر علی کو عبوری چیئرمین پی ٹی آئی منتخب کیا گیا تھا۔
اس الیکشن کے بعد اکبر ایس بابر سمیت 11 افراد نے الیکشن کمیشن میں درخواستیں دائر کی تھیں جس میں مذکورہ انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے انٹرا پارٹی الیکشن کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ نئے انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا حکم دیا جائے اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار تیسرا فریق مقرر کرے جو الیکشن کی نگرانی کرے، شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کروانے تک انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
اکبر ایس بابر کی درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کر دیا جبکہ الیکشن ایکٹ 217 کے سیکشن 208 اور ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی کی گئی۔