ایبٹ آباد: عنبرین کی مبینہ سہیلی کا کہنا ہے کہ وہ عنبرین کو نہیں جانتی،اور نہ ہی وہ اس کے ساتھ اسکول میں کبھی پڑھی ہے،صائمہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی.
تفصیلات کے مطابق ایبٹ آبادکی عنبرین قتل کیس میں نیا موڑ،عنبرین کی مبینہ سہیلی صائمہ منظرعام پر آگئی،صائمہ کا کہنا ہے کہ وہ عنبرین کو نہیں جانتی اور نہ ہی وہ ان کی دوست تھی.
عنبرین کی مبینہ دوست کے مطابق اس نے مرضی سےشادی کی تھی،اس کی جان کو خطرہ ہے،صائمہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اُسے انصاف دلائیں.
یاد رہے رواں سال اپریل کے مہینے میں ایبٹ آباد کے علاقے مکول میں زندہ جلائی جانے والی لڑکی کی شنا خت عنبرین دختر ریاست علی کے نام سے ہوئی تھی.مقتولہ کو نامعلوم افراد نے گاڑی میں باندھ کرآگ لگادی تھی.
ملزمان نے اپنا جرم چھپانے اور تفتیش کا رخ موڑنے کےلیے قریب کھڑی دواورگاڑیوں کو بھی آگ لگادی تھی،متوفیہ کی چوڑیوں کی مدد سے انداز ہ لگایا گیا تھا کہ یہ لاش لڑکی کی ہے.
وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ خیبر پختو نخواہ نے عنبرین قتل کیس کا نوٹس لیا تھا اور واقعہ کی مذمت کی،وزیر اعظم نے حکام کو ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا.
واقعہ کے سات روز بعد پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوسکی تھی اورجرگہ عمائدین سمیت دس ملزمان کوگرفتار کرلیا تھا.
یاد رہےعنبرین قتل کیس میں انسداد دہشت گردی ایبٹ آباد کی عدالت نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا،تمام ملزمان نے عدالت کے سامنے صحت جرم سے انکارکر دیا.
عدالت کے فاضل جج نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکا حکم دیاتھا،اس سے قبل اس کیس میں ملوث مزید پانچ ملزمان پہلے ہی جیل جاچکے ہیں.
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے گزشتہ سماعت پر پولیس کی عنبرین قتل کیس کی تفتیش پر برہمی کا اظہار کیا تھا،عدالت کی جانب سے 37روزہ جسمانی ریمانڈ ملنے کے باوجود بھی ایبٹ آباد پولیس ملزمان سے صحت جرم کروانے میں ناکام رہی تھی.
واضح رہے چند روزقبل ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ مکول میں عنبرین کو نامعلوم افراد نے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا تھا،متولہ کو اسکی مبینہ دوست صائمہ کی شادی میں مدد کرنے کےالزام لگا کرجلا دیاگیاتھا.