منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

اسد بھوپالی: لازوال فلمی گیتوں کے خالق

اشتہار

حیرت انگیز

اسد بھوپالی کے قلم سے بولی وڈ کی فلموں کے لیے یوں تو کئی گیت نکلے، لیکن ’’میں نے پیار کیا‘‘ وہ فلم تھی جس نے 1998ء میں‌ باکس آفس پر دھوم مچا دی اور ریکارڈ بزنس کرنے والی اسی فلم میں شامل اسد بھوپالی کے دو گیتوں کو بھی بلاشبہ وہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کی کم ہی مثال دی جاسکتی ہے۔ آج فلمی نغمہ نگار اسد بھوپالی کی برسی منائی جارہی ہے۔

بولی وڈ کے سپراسٹار سلمان خان اور اداکارہ بھاگیا شری کی مذکورہ فلم کے یہ دو گیت آج بھی ایک نسل کی یادوں کا خوب صورت حصّہ بن کر ان کی سماعتوں میں محفوظ ہیں‌۔ ان گیتوں کے بول تھے، ’’دل دیوانہ بن سجنا کے مانے نہ‘‘ اور ’’کبوتر جا، جا جا…‘‘ اسد بھوپالی 9 جون سنہ 1990ء میں‌ اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

بھوپال میں 10 جولائی 1921ء کو آنکھ کھولنے والے اسد بھوپائی کا اصل نام اسد اللہ خاں تھا۔ انھوں نے فارسی، عربی، اردو اور انگریزی کی رسمی تعلیم حاصل کی اور شاعری کا آغاز کیا تو اسد بھوپالی کے نام سے پہچان بنائی۔ یہی سلسلہ انھیں فلمی دنیا تک لے گیا اور کئی کام یاب فلموں میں ان کے تحریر کردہ گیت بھی شامل تھے۔

- Advertisement -

نوجوانی میں اسد بھوپالی نے بمبئی جاکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا جہاں ان سے پہلے بھی کئی شاعر فلمی نغمہ نگار کی حیثیت سے جگہ پاچکے تھے اور نام و مقام بنا رہے تھے۔ اسد بھوپالی 28 برس کے تھے جب وہ بمبئی پہنچے اور یہ وہ زمانہ تھا جب معروف شاعر خمار بارہ بنکوی، جاں نثار اختر، مجروحؔ سلطان پوری، شکیلؔ بدایونی، حسرتؔ جے پوری اور شیلندر کا نام اور شہرہ تھا، لیکن قسمت نے یاوری کی اور اسد بھوپالی کو انہی کے درمیان اپنے فن اور صلاحیتوں کو منوانے کا موقع مل گیا۔

یہ 1949ء کا ذکر ہے جب فضلی برادران فلم’’دنیا‘‘ بنانے کے لیے کام شروع کرچکے تھے۔ مشہور شاعر آرزو لکھنوی نے اس فلم کے دو گیت لکھے اور پھر تقسیمِ ہند کا اعلان ہوگیا تو وہ پاکستان چلے آئے۔ فضلی برادران کو اب ایک دوسرے نغمہ نگار کی تلاش تھی اور کسی نے اسد بھوپالی کا تعارف ان سے کروا دیا۔ یوں وہ پہلی مرتبہ انھیں بمبئی آنے کے بعد اپنے مقصد میں کام یابی کی امید پیدا ہوئی۔ اسد بھوپالی نے فلم کے نغمات لکھے اور ان کے دونوں گیت سپر ہٹ ثابت ہوئے۔ اس کے بعد 1950ء میں فلم ’’آدھی رات‘‘ کے لیے بھی ان سے گیت لکھوائے گئے۔ پھر بی آر چوپڑا کی مشہور فلم ’’افسانہ‘‘ کے لیے بھی اسد بھوپالی کے لکھے گئے دو گیت سپر ہٹ ثابت ہوئے۔ اس فلم کے لیے اسد بھوپالی نے چھے گیت تحریر کیے تھے۔ 1949ء سے اپنی زندگی کے آخری سال تک اسد بھوپالی نے کم و بیش 400 فلمی گیت تخلیق کیے اور بہت نام کمایا۔ انھوں نے غزلیں‌ بھی کہیں اور اپنے ہم عصروں میں نمایاں ہوئے۔

’’دل دیوانہ بن سجنا کے مانے نہ‘‘ وہ گیت تھا جس پر اسد بھوپالی کو "فلم فیئر ایوارڈ” سے نوازا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں