16.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

قتل کے مجرم کو 30 برس بعد موت کا انجیکشن دے دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں قتل کے ایک مجرم برینٹ رے بریور کو 30 برس بعد آخر کار موت کا انجیکشن دے دیا گیا۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 53 سالہ برینٹ بریور نے اپریل 1990 میں 19 سال کی عمر میں 140 ڈالر کی ڈکیتی کے دوران 66 سالہ شہری رابرٹ لامینیک کو قتل کر دیا تھا، دراصل مقتول لامینیک نے برینٹ بریور اور اس کی گرل فرینڈ کرسٹی لین نیسٹروم کو اپنی گاڑی میں سوار کیا تھا جو اس کے لیے جان لیوا عمل ثابت ہوا۔

بریور کو قتل کا مجرم قرار دے کر 1991 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن 2007 میں امریکی سپریم کورٹ نے بریور اور ٹیکساس کے دو دیگر قیدیوں کی سزائے یہ کہتے ہوئے کالعدم قرار دے دی تھی کہ جیوری نے تمام عوامل کا جائزہ نہیں لیا۔ تاہم بریور کو 2009 میں سزا کے ایک نئے مقدمے کے دوران دوبارہ موت کی سزا سنائی گئی۔

- Advertisement -

برینٹ بریور نے عدالتی فیصلے کے بعد 30 سال سے زیادہ کا عرصہ سزائے موت دیے جانے کے انتظار میں جیل میں گزارا۔ آخرکار جمعرات کی شام کو اسے موت کا انجیکشن لگا دیا گیا۔ پینٹوباربیٹول کا جیسے ہی اثر ہوا، بریور نے کئی خراٹے لیے اور پھر چند پرسکون سانسیں لیں اور پھر 30 سیکنڈ کے اندر اندر اس کا جسم ہمیشہ کے لیے بے حس و حرکت ہو گیا۔

سزائے موت کے وقت مقتول کی بیٹی ڈیبرا کوربن بھی جیل میں موجود تھی، اس نے سارا عمل دیکھا، ڈیبرا نے آخر میں کہا ’’ہماری ماں کہتی ہیں کہ ہمارا خاندان 33 سال سے جیل میں ہے، ہمیں آج رہائی مل گئی۔‘‘

اپنے آخری بیان میں برینٹ بریور نے کہا ’’میں متاثرہ شخص کے اہل خانہ کو بتانا چاہوں گا کہ میں نے جو توڑا ہے اسے میں کبھی الفاظ نہیں جوڑ سکتا، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ یہ جان لیں کہ آج یہ 53 سالہ شخص 1990 کا وہ 19 سالہ لاپرواہ بچہ نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ آپ کو سکون ملے گا۔ آپ کا شکریہ، وارڈن۔‘

دراصل بریور کے وکلا نے اپیل کورٹ سے اس بنیاد پر سزائے موت کو روکنے کے لیے استدعا کی تھی کہ ماہر نفسیات رچرڈ کونز کو جب 2009 میں جائزے کے لیے بھیجا گیا تھا تو اس نے برینٹ بریور سے انٹرویو کے لیے ملاقات ہی نہیں کی، اور بغیر ملے رائے دی کہ ’’مجرم کا کوئی ضمیر نہیں، وہ مستقبل میں پرتشدد کاررائیوں کا ارتکاب کرے گا۔‘‘ تاہم یہ اپیل مسترد کر دی گئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں