لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی اور کہا اگر کیسز کو دیکھا جائے تو پاکستان کو اس فہرست میں ڈالنے کا جواز نہیں بنتا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کوریڈلسٹ میں ڈالنے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سار اوون نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ سار اوون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے وزیر خارجہ ، ٹرانسپورٹ اور صحت کے سیکرٹری کو خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ وہ کن بنیادوں پر ممالک کو ریڈ لسٹ کر رہے ہیں، اگرکیسزکودیکھاجائےتوپاکستان کواس فہرست میں ڈالنےکاجوازنہیں بنتا، میں نے برطانوی حکومت سےاس فیصلے کی وضاحت مانگی ہے۔
I’ve written to the Foreign, Transport and Health Secretary to ask how they are deciding which countries are on the “red list” and which ones are not. Looking at the numbers, the inclusion of Pakistan on that list doesn’t make sense – I’ve asked Govt to explain their decision. pic.twitter.com/5rjAoURZIF
— Sarah Owen MP (@SarahOwen_) April 3, 2021
گذشتہ روز برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر برطانوی ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کس سائنٹفک بنیاد پر ڈالا گیا، جب کہ فرانس، جرمنی اور بھارت کی نسبت پاکستان میں کرونا کیسز کی شرح کم ہے۔
انھوں نے خط میں لکھا کہ برطانوی حکومت اپنے عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی فیصلے کر رہی ہے، حکومت کا یہ اقدام پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھا دیے
ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت ریڈ لسٹ سے متعلق مربوط لائحہ عمل نہیں رکھتی؟ جنوبی افریقا سے کرونا کی نئی قسم پاکستان کو متاثر نہیں کر رہی، اس پس منظر میں برطانیہ نے فرانس، جرمنی، بھارت کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟
یاد رہے کورونا کی تیسری لہرکا موجب بننے والےبرطانیہ نےپاکستان کو ہی ریڈ لسٹ میں شامل کردیا تھا، جس کے بعد 9اپریل سےپاکستان سے برطانیہ آنےوالوں کو10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا۔
ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات مسافر خود ادا کرے گا ، مسافر کو ہوٹل قرنطینہ کے تقریباً 1700 پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔