ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

براڈ شیٹ کمپنی نے پانامہ جے آئی ٹی والیم 10 کی فراہمی کی درخواست واپس لے لی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : براڈ شیٹ کمپنی نے پانامہ جے آئی ٹی والیم 10 کی فراہمی کی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے لی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں براڈ شیٹ کمپنی کو پانامہ جے آئی ٹی والیم 10کی فراہمی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

براڈ شیٹ کمپنی نے والیم 10 فراہم کرنے کی درخواست واپس لے لی ، جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضرورت پڑی تو والیم 10 فراہمی کی نئی درخواست دیں گے ، والیم 10 میں ایسا کیا ہے کہ اسے خفیہ رکھا جائے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو سنیں گے مگر ہمیں پتہ تو چلے کہ ہمارےسامنے درخواست کیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ
5 رکنی بینچ نے پانامہ فیصلےمیں والیم 10 کے بارےمیں کوئی آبزرویشن دی تھی؟

وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھیں کیسے ملک کو لوٹا گیا تو جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم اس طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اس میں تو ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا، آپ کو والیم 10 ثالثی کورٹ میں کارروائی کیلئے چاہیے تھا، وہاں معاملہ نمٹ چُکا اب تو آپ کی درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ براڈ شیٹ کو ریکورپراپرٹی میں سے 20 فیصد حصہ مل چکا، 28 ملین ڈالردیئے گئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت میں ایک شخص ریٹائرمنٹ کےبعدبیرون ملک گیا ، تدریسی عمل جاری رکھا، بھارتی شہری کو 102سال کی عمر میں نوبل انعام ملا، پاکستان میں جو بہترین دماغ تھے وہ اس وقت حکومت میں ہیں۔

جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ بہتر دماغ عدالت میں موجود ہیں جن کی ذمہ داری ہے ملک آئین کے مطابق چلانا،پانامہ فیصلے میں لکھا ہے کہ اداروں پر شریف خاندان کا قبضہ تھا، ملک سے زیادہ کسی چیز سے پیار نہیں کرتا تو چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کے ساتھ تو سب کو ہی محبت ہے۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے درخواست کےمطابق والیم10ثالثی عدالت کی کارروائی کیلئے درکار تھا،ثالثی عدالت کی کارروائی تو مکمل ہوچکی ہے، ثالثی عدالت کی کارروائی کے بعد درخواست غیرمؤثر ہوچکی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کمپنی کو 28 ملین ڈالر کی ادائیگی بھی 3 سال پہلے ہوچکی، جس پر وکیل براڈشیٹ لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریف خاندان کے اثاثوں کا کھوج لگانے کیلئے براڈشیٹ کی خدمات لی گئیں، ملک کو کیسے لوٹ کر جائیدادیں بنائی گئیں سب سامنے لایا جائے، یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عوامی ایشو ہے تو براڈشیٹ کے کندھے پر رکھ کر فائر نہ کریں، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں عدالت فیصلہ کرچکی، وزیراعظم کو نااہل کیا گیا،اپنے دلائل کو پانچ رکنی بینچ کے فیصلے سے تک ہی محدود رکھیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پانامہ فیصلے میں والیم 10 کے حوالے سے کوئی ہدایت ہے؟ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ پانامہ کے حتمی فیصلے میں والیم 10 کو خفیہ رکھنے کے حوالے سے کچھ نہیں ہے، والیم 10 کو خفیہ رکھنے کا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم نہیں کیا گیا۔

جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ براڈ شیٹ کمپنی پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتی، آپ پاکستانی عوام کی جانب سے نہیں کمپنی کی جانب سے پیش ہو رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں