اشتہار

تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بھی بچہ نہیں مرنا چاہیئے: چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن ہو یا کوئی اور مدت، غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ بچوں کی اموات روکنے کے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام آپ کب تک کریں گے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ جتنی جلدی ممکن ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جتنی جلدی والی بات نہ کریں ہمیں مدت بتائیں۔ اے جی سندھ نے کہا کہ 15 دن میں خوراک اور سہولتوں کا کام شروع ہوجائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن ہو یا کوئی اور مدت، غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا تمام انتظام کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں