چترال: کو ہ ہندو کش میں واقع وادی چترال میں رہائش پذیر قدیم ترین تہذیب و ثقافت کے حامل کالاش قبیلے کا مذہبی تہوار چلم جوشت (جوشی)کا آغاز12 مئی سے ہورہا ہے، اس موقع پرسیاحوں کی بڑی تعداد وادیِ کالاش کا رخ کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چلم جوشی کےپہلے دن ’بیشاہ ‘ یعنی پھولوں سے گھروں کی سجاوٹ،دوسرے دن’چیرک پی پی ‘ یعنی د ودھ تقسیم کرنے کی رسم کی ادائیگی اور’گل پریک‘ یعنی نو مولود بچوں کے والدین پربعض مقامات پرجانے کی مذہبی پابندی اُٹھانے اور سوگ کے خاتمے کا اعلان کیا جائے گا۔
ڈھول کی تھاپ پر اس روز سے مختلف گاؤں میں مردو خواتین رقص کریں گے ۔ چلم جوشت کی تیاریاں تقریباً مکمل ہو چکی ہیں اور نوجوان مردو خواتین بچے بوڑھے سب اس اہم تہوار کا انتہائی شدت سے انتظار کر رہے ہیں تاکہ نئے کپڑے پہن کر رسموں کی دائیگی کرتے ہوئے مستی کے ساتھ جھوم سکیں۔
دوسری جانب ملکی اورغیرملکی سیاح فیسٹول میں شرکت کے لئے کالاش ویلی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اور اس سال بہت زیادہ سیاحوں کی آمد کی توقع کی جارہی ہے ، روزگار و آمدنی کے دن شروع ہونے پروادی کے تمام افراد خوشی کا اظہارکررہے ہیں۔
کالاش قبیلے کی ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ کالاش ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹیو لوک رحمت کا کہنا ہے کہ کالاش فیسٹول چلم جوشت سب کے لئے خوشی کا پیغام لے کر آیا ہے اور گزشتہ سالوں کی نسبت یہاں کے لوگ خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیسٹول کلینڈر ایونٹس میں شامل ہے اور بڑی تعداد میں سیاح اس مرتبہ فیسٹول میں شرکت کے لئے یہاں آرہے ہیں، لیکن ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا ،صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کوسہولیات فراہم کرنے کا کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا۔
دریں اثنا فیسٹول کو پُر امن طریقے سے منانے کے سلسلے میں پاک آرمی اور چترال سکاؤٹس کے زیر انتظام ایک غیر معمولی اجلاس کیلاش کی وادی بمبوریت میں منعقد ہوا جس میں مقامی مسلم اور کالاش عمائدین موجود تھے۔