پشاور: چترال سے تعلق رکھنے والا کمسن لڑکا ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی بھینٹ چڑھ گیا‘ اپنڈکس کے مرض میں مبتلا فرحان کئی اسپتال بدلنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا۔
تفصیلات کے مطابق تیرہ سالہ محمد فرحان کو پیٹ میں تکلیف کی شکایت پر پشاور کے بڑے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بغیر کوئی ٹیسٹ کیے یہ کہہ کر واپس گھر بھیج دیا کہ اس کے معدے میں معمولی زخم ہے جو کہ دوا سے ٹھیک ہوجائے گا،
رات گئے فرحان کو ایک بار پھر شدید تکلیف اٹھی تو اسے دوبارہ اسپتال لایا گیا تاہم اس کا اپنڈکس ڈائیگناز کرکے بر وقت آپریٹ کرنے کے بجائے ڈاکٹروں نے معمولی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا۔
وہ گھر آیا تو حالت بد سے بد تر ہوتی رہی جب حالت نہایت بگڑ گئی تو پانچویں روز اسے پشاور کے ہی ایک اور سرکاری اسپتال لے جایا گیا جہاں ایک ڈاکٹرنے اس کا معائنہ کرکے بتایا کہ مریض کو اپنڈکس کی شکایت ہے۔
بچے کے پیٹ میں ناک کے ذریعے پائپ لگایا گیا تاہم ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ آپریشن تھیٹر میں کسی سیرئیس مریض کا آپریشن ہورہا ہے لہذا محمد فرحان کو شام پانچ بجے آپریشن تھیٹر لے جا یا گیا جہاں اس کا بڑا آپریشن کیا گیا۔
اسی رات فرحان کی حالت انتہائی خراب ہوئی مگر اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں کوئی بیڈ حالی نہیں تھالہذا اسے فی الفور ایک ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں وہ جانبرد نہ ہوسکا اورانتقال کرگیا۔
بچے کے والدین نے صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ واقعے کا نوٹس لے کرمتعلقہ اسپتالوں میں تعینات افراد کے خلاف فی الفور محکمہ جاتی ایکشن لیا جائے تاکہ آئندہ کوئی معصوم کسی معمولی مرض میں محض غفلت کے سبب موت کے منہ میں نا جائے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کی جانب سے مختلف اوقات میں محکمہ صحت میں انقلابی تبدیلیوں کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے ثمرات عام آدمی کی پہنچ سے فی الحال کوسوں دور ہیں۔