چین میں کام کے دوران ڈیسک پر سر رکھ کر ایک گھنٹے کی نیند کرنے والے ملازم کو برطرف کرنے پر کمپنی کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ژانگ نامی چینی شہری نے 20 سال تک جیانگ سو صوبے کے ٹائیکسنگ میں ایک کیمیکل کمپنی میں ڈپارٹمنٹ مینیجر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
تاہم سال کے شروع میں ژانگ کی برطرفی اُس وقت ہوئی جب نگرانی کیلیے نصب کیے گیے کیمرے کی فوٹیج میں اسے میز پر سر رکھ کر سوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
واقعے کے دو ہفتے بعد کمپنی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ ژانگ تھکن کی وجہ سے کام پر سوتے ہوئے پکڑے گئے۔
ایک آن لائن گفتگو میں ایچ آر کے عملے نے پوچھا کہ آپ نے کتنی دیر نینف کی ؟ تو ژانگ نے جواب دیا کہ میں تقریباً ایک گھنٹہ سویا۔
لیبر یونین کے ساتھ مشاورت کے بعد کمپنی نے ژانگ کو برطرفی کا باضابطہ نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ان کا رویہ کمپنی کی سخت زیرو ٹالرینس ڈسپلن پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
نوٹس میں کمپنی نے کہا کہ آپ نے 2004 میں کمپنی جوائن کی تھی اور ملازمت کے معاہدے پر دستخط کیے، تاہم نوکری پر سونے کا آپ کا رویہ کمپنی کی پالیسی کی سنگین خلاف ورزی ہے، نتیجتاً، یونین کی منظوری کے ساتھ کمپنی نے آپ کے اور کمپنی کے درمیان تمام تعلقات کو ختم کرتے ہوئے آپ کی ملازمت سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔
ژانگ کا خیال تھا کہ ان کی برطرفی غیر منصفانہ ہے اور انہوں نے کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ کمپنی کو ملازمین کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کا حق حاصل ہے۔
جج نے کہا کہ نوکری پر سونا پہلی بار جرم ہے اور اس سے کمپنی کو کوئی شدید نقصان نہیں پہنچا، ژانگ کی دو دہائیوں کی شاندار خدمات، ترقیوں اور تنخواہوں میں اضافے پر غور کرتے ہوئے انہیں ایک خلاف ورزی پر برطرف کرنا زیادتی اور غیر معقول ہے۔
عدالت نے ژانگ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کمپنی کو حکم دیا کہ وہ اسے 350,000 یوآن ہرجانہ ادا کرے۔