عام طور پر ٹوائلٹ کو جراثیموں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ روزانہ صاف بھی کیا جاتا ہے تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکے۔
ویسے تو ہمارے اردگرد متعدد ایسی اشیاء موجود ہوتی ہیں جو دیکھنے میں تو بظاہر صاف ستھری دکھائی دیتی ہیں لیکن ان پر کسی ٹوائلٹ سے بھی کئی گنا زیادہ جراثیم موجود ہوسکتے ہیں۔
ان اشیاء کے بارے میں جاننے سے ان کی صفائی کا خیال رکھنا آسان ہو جائے گا، اس طرح کسی ممکنہ بیماری سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔
جن میں ٹیلی ویژن کا ریموٹ کنٹرول، پانی کی بوتلیں، پھل، سبزیاں یا دیگر چیزوں کو کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والے لکڑی کے بورڈ پر جراثیموں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے، یہ ایسے جراثیم بھی ہوسکتے ہیں جو ہمیں بیمار کرنے کا باعث بنتے ہیں جبکہ غذا میں جراثیم سے آلودگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کی بورڈز سمیت دیگر ٹیکنالوجی آلات جیسا کہ اے ٹی ایم مشینیں وغیرہ بیماریاں پھیلانے کا بڑا ذریعہ ہیں کیونکہ ان پر بیت الخلاء سے زیادہ بیکٹیریاز ہو سکتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین صحت نے بتایا کہ عام طور پر کی بورڈز سے متعلق یہ تصور نہیں پایا جاتا کہ وہ کسی بیماری کا سبب بھی بن سکتے ہیں لیکن درحقیقت وہ بیکٹیریاز سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ عام طور پر وہ کی بورڈز جنہیں متعدد افراد استعمال کرتے ہیں، ان میں کسی بھی بیت الخلا سے زیادہ بیکٹیریاز ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کی بورڈز پر بعض انتہائی خطرناک بیکٹیریاز بھی موجود ہو سکتے ہیں کیوں کہ دفاتر سمیت عوامی مقامات پر موجود کمپیوٹرز استعمال کرنے والے افراد میں سے ہر کوئی صفائی کا خیال نہیں رکھتا اور کی بورڈز کو استعمال کرنے والے کچھ افراد کو ممکنہ طور پر کچھ بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔
ماہرین نے مثال دی کہ عام طور پر ہسپتالوں میں موجود کمپیوٹرز استعمال کرنے والے ڈاکٹرز اور نرسز دستانوں سمیت دیگر احتیاطی آلات کا استعمال کرتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کی بورڈز پر خطرناک بیکٹیریاز ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ عام طور پر بیکٹیریاز سے خطرناک بیماری نہیں ہوتی لیکن بعض مرتبہ ان سے پیچیدہ انفیکشنز ہو سکتے ہیں جو انسان کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔