تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کاربن گیس پہلے سے زیادہ خطرناک

جنیوا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہماری فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ پہلے کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور مضر ہوچکی ہے جس سے زمین اور اس پر رہنے والے افراد کی صحت کو مزید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے موسمیات کا کہنا ہے کہ ہماری فیکٹریوں سے خارج ہونے والی زہریلی گرین ہاؤس گیسوں کی اثر انگیزی کچھ مہینوں اور کچھ مقامات پر بڑھ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

ماہرین کے مطابق کاربن کی اثر انگیزی میں ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے اور ایسا پچھلی کئی نسلوں میں نہیں ہوا۔ یعنی کاربن گیس اب پہلے سے زیادہ خطرناک اور مضر صحت بن چکی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ کاربن کی اثر انگیزی میں اضافے کی ایک وجہ رواں برس کا ایل نینو بھی ہے۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: کاربن سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

یہ عمل ہر 4 سے 5 سال بعد رونما ہوتا ہے جو گرم ممالک میں قحط اور خشک سالیوں کا سبب بنتا ہے جبکہ یہ کاربن کو جذب کرنے والے قدرتی ’سنک‘ جیسے جنگلات، سمندر اور دیگر نباتات کی صلاحیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے جس کے باعث وہ پہلے کی طرح کاربن کو جذب نہیں کرسکتے۔

ماہرین نے واضح کیا کہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایل نینو ختم ہوچکا ہے، لیکن کلائمٹ چینج تاحال جاری ہے۔

واضح رہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں اور گیسیں جن میں کاربن کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے، ایک طرف تو ہماری فضا کو زہریلا اور آلودہ بنا رہی ہیں، دوسری جانب یہ دنیا بھر کے موسم کو بھی گرم کر رہی ہیں جسے گلوبل وارمنگ (عالمی درجہ حرارت میں اضافہ) کا عمل کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشتوں کو 2 کھرب پاؤنڈز نقصان کا خدشہ

گزشتہ برس پیرس میں منعقد کی جانے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں پاکستان سمیت دنیا کے 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

Comments

- Advertisement -