تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کےس امنے شامل تفتیش ہوئے اور انکم ٹیکس اور ویلتھ گوشواروں کے ساتھ پیش ہوئے۔ گوشواروں کے مطابق انہوں نے 41 اعشاریہ 410 ملین غیر ملکی کرنسی ظاہر کی۔

واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 14-2013 کی حسین نواز کی بینک اسٹیٹمنٹ حاصل کیں۔ 2 بینکوں سے نواز شریف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔ ہل میٹل سے 14-2013 میں رقم آئی لیکن وہ حسین نواز سے نہیں آئی۔

واجد ضیا نے کہا کہ کالم ان فلو میں پہلی انٹری حسین نواز سے ملنے والی رقم کی ہے۔ 14-2013 میں ملنے والی رقم 41 اعشاریہ 470 ملین ہے۔ دوسری انٹری ہل میٹل سے وصول ہونے والی رقم ہے۔ حاصل ہونے والی رقم 192.05 ملین تھی۔

انہوں نے کہا کہ 14-2013 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ دکھائی جائے تو پہچان سکتا ہوں۔ اسٹیٹمنٹ میں صرف ایک بیرون ملک سے آنے والی رقم کی انٹری ہے۔ 41 اعشاریہ 470 ملین رقم کی حسین نواز سے وصولی کی انٹری نہیں۔ ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ہل میٹل سے آئے 192 ملین روپے کی انٹری نہیں۔

اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو جواب آگیا اس پر گواہ سے بحث نہ کریں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں آپ کا کیسا رویہ ہے؟ یہ گواہ سے بات نہیں کر سکتے عدالت کے ساتھ کریں۔

اس سے قبل سماعت پر واجد ضیا نے عدالت کو بتایا تھا کہ حسین نواز اور ہل میٹل کی بھیجی گئی رقوم پر مبنی ٹیبل تیار کیا۔ 8.9 ملین ڈالر حسین نواز اور ہل میٹل میں 2010 سے 2015 میں بھیجے گئے، یہ رقم نوازشریف کو بھیجی گئی۔

ان کے مطابق 88 فیصد منافع حسین نواز نے اس عرصہ میں نواز شریف کو بھجوایا، بطور تحفہ بھیجی گئی رقم منافع اور نقصان سے مطابقت نہیں رکھتی۔ 2015 میں کمپنی کو 1.5 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، 1.5 ملین ڈالر کے نقصان کے باوجود 2.1 ملین نواز شریف کو بھیجے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے بیان میں کہا کہ 2015 میں 8 لاکھ پاؤنڈ حسین نواز سے لیے، اس وقت کمپنی خسارے میں تھی، جے آئی ٹی اس نتیجہ پر پہنچی کہ 8 فیصد منافع نواز شریف کو گیا۔

واجد ضیا پر مختصر جرح کے بعد عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ پیر کے روز واجد ضیا پر جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -