اشتہار

عدالت کا بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

سندھ ہائیکورٹ میں چار سالہ بچی سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں چار سالہ بچی عائشہ سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو پر مشتمل دو رُکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر کمسن بچی کی جدائی میں غم سے چور والدین نے عدالت میں آہ وبکا کی اور عدالت کو بتایا کہ میری چار سالہ عائشہ 14 اگست کو مزار قائد سے لاپتہ ہوئی تھی، 6 ماہ میں اس کا کچھ پتہ نہیں چلا جب کہ پولیس بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔

- Advertisement -

اس موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ انہوں نے بچی کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جے آئی ٹیز کے متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے بتایا  کہ اس کیس میں عمیر نامی شخص کو گرفتار کیا گیا، اس سے تفتیش بھی ہوئی لیکن وہ ملوث نہیں۔

عدالت نے پولیس کو بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا ٹاسک دیتے ہوئے ڈی ایس پی سے کہا کہ بچی کو بازیاب کرانے کی ذمے داری آپ کی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے بچی کی بازیابی کے لیے تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرنے اور جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کی ہدایات کیں۔

اسی عدالت میں سچل سے لاپتہ عبدالصمد کے اہلخانہ بھی پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کا بچہ چار ماہ سے لاپتہ ہے لیکن پولیس اس کی تلاش میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک مقدمہ درج کیوں نہیں کرایا گیا؟ جس پر اہلخانہ نے بتایا کہ مقدمہ درج کرانے کی درخواست پر پولیس نے کہا کہ گھر بیٹھ جائیں، عبدالصمد 15 روز میں بازیاب ہو کر گھر آ جائے گا اگر نہ آیا تو اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کریں گے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچے کے اہلخانہ کو ہدایت کی کہ وہ آج ہی نماز جمعہ کے بعد سچل پولیس اسٹیشن جائیں اور مقدمہ درج کرائیں اگر انہوں نے مقدمہ درج نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس کے بعد سماعت 28 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں