اشتہار

شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے   14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں شیخ رشید کیخلاف مقدمہ کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنادیا ، محفوظ شدہ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے سنایا۔

- Advertisement -

عدالت نے پراسیکیوٹرکی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مسترد کردی اور شیخ رشید کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ بھیجنے کا حکم دے دیا۔

اس سے قبل شیخ رشید کو اسلام آباد کی مقامی عدالت پہنچایا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیرکی عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس نے شیخ رشید کے پانچ روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

دوران سماعت شیخ رشید نے عدالت میں کہا کہ مجھے اسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پرخون ہے، میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا بس میرے پٹیاں کرا دی جائیں، مجھے کرسیوں سے باندھا رکھا، جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہو۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ 3سے 6بجے تک میرے ہاتھ پاؤں باندھےگئے، آنکھیں بندکی گئیں، مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے۔

عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں، پولیس نے استدعا کی شیخ رشید کی وائس میچنگ کرا دی گئی ، فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے۔

جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کا ریکارڈ منگوائیں،6گھنٹے مجھے کہاں رکھا گیا، جج نے ریمارکس دیے پولیس کو سننے دیں، پھر آپ کی سنے گیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے وقت میں کوشش کی جو ٹیسٹ کرا سکیں کرادیےہیں۔

شیخ رشید کے وکی سردار عبدالرازق نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا 2دن پہلے اسی کیس میں تفتیش کے لیے 2دن کا ریمانڈ دیا تھا، یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی عمر 73 سال ہے اور اس پر تشدد کیا گیا، ایس ایچ او کو کس نے حکم دیا شیخ رشید پر تشدد کرے، قانون کے مطابق سوال پوچھیں لیکن قانون تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔

سردار عبدرازق نے دلائل میں کہا کہ شیخ رشید پر جو دفعات لگیں وہ نہیں بنتیں، پراسیکیوشن کو تفتیش کے لیے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیاگیا، شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیاگیا، شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، پولیس کس طرح انہیں ہینڈل کر رہی، جسمانی ریمانڈ تفتیش کے لیے دیاگیا لیکن پولیس نے ٹارچر کیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جارہا، ان کے انسانی حقوق پامال ہورہے، عام شہری کا کیا حال ہوگا۔

سردار عبدرازق نے بتایا کہ شیخ رشید نے بیان دیاکہ عمران خان کے پاس قتل کرنےکےشواہدہیں،پراسیکیوشن کے پاس شیخ رشید کے بیان کی ویڈیو موجود ہے اور شیخ رشید اپنے بیان کا اقرار کررہےہیں۔

جج نے شیخ رشید سے مکالمے میں کہا آپ مجھے خون دکھادیں گے، آپ کے ہاتھ پر تو خون ہی نہیں ہے ، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وہ خون میں نے صاف کر دیا ہے۔

جج نے شیخ رشید کے وکیل کو ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کر دی، وکیل عبد الرازق نے کہا کہ شیخ رشید کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں ، مقدمے کے مطابق جو سیکشن لگی ہیں وہ بنتی ہی نہیں، سیاسی بنیادوں میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

راولپنڈی تھانہ صادق آباد میں درخواست دی گئی،لسبیلہ میں ایف آئی آردرج ہوئی،جب شیخ رشید اپنے بیان پر قائم ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ، مزیدجسمانی ریمانڈ دینے کی ضرورت نہیں بلکہ کیس سے بھی ڈسچارج کیا جائے ، شیخ رشید کی جانب سے سازش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔

شیخ رشید کے دوسرے وکیل انتظارپنجوتھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے پولیس نوٹس کومعطل کیا، توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی،عدالت نے فریقین کوپیرکےلئے نوٹس جاری کردیے ہیں ، معاملہ ہائیکورٹ میں ہے تو ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ،وکیل

وکیل انتظار پنجوتھا نے مقدمے میں لگائی گئی تینوں دفعات کی مخالفت کرتے ہوئے تینوں دفعات کی مخالفت کےحوالے سےدرخواست دائر کردی۔

جس کے بعد عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں