تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ڈان لیکس ،طارق فاطمی اور راؤ تحسین ذمے دار قرار، وزیراعظم کی دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری

اسلام آباد : وزیرداخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ، رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیر داخلہ نے ڈان لیکس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی اور نیوز گیٹ سکینڈل کی رپورٹ سے متعلق آگاہ کیا جبکہ رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے  جبکہ پرویزرشید کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔

رپورٹ میں خبر کو پلانٹیڈ نیوز کا نام دیا گیا ہے، رپورٹ میں پرویزرشید کے موبائل کی فرانزک رپورٹ بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم کی راؤ تحسین اور طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی منطوری

اس سے قبل وزیراعظم  نواز شریف کی معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات ہوئی ، وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالی ملاقات میں ملکی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے بعد  وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین اور معاون خصوصی  طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی منطوری دیدی ہے۔

ذرائع  کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ڈان لیکس رپورٹ میں طارق فاطمی کا بھی نام ہے، ڈان لیکس رپورٹ کے تناظر میں طارق فاطمی کی ملاقات اہم سمجھی جارہی تھی۔

اس سے قبل ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں پرویز رشید، طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر فواد حسن فواد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا لیکن کالز ریکارڈنگ موجود ہونے کے باوجود مریم نواز کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔


مزید پڑھیں :  ڈان لیکس تحقیقاتی رپورٹ وزیر داخلہ کو ارسال ،3 افراد ذمہ دار قرار


واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔

نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔

 

Comments

- Advertisement -