پیر, نومبر 11, 2024
اشتہار

پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معشیت پر گہرے اور منفی اثرات

اشتہار

حیرت انگیز

راولپنڈی : افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے، افغانستان کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں پر غلط بیانی کی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معشیت پر گہرے اور منفی اثرات رونما ہورہے ہیں ، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔

افغان حکام افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں پر پاکستان کسٹمز کیساتھ غلط بیانی کرتے ہیں ، جس کا نتیجہ میں اشیا کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے اور اس کے بعد یہ اشیاپاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں۔

- Advertisement -

ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغان درآمدات میں 67فیصد اضافہ ہوا، جس کی مالیت فروری 2022-23 میں 6.71 بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچی جبکہ گزشتہ سال یہ درآمدات 4 بلین امریکی ڈالر تھیں، افغان درآمد ایشیا میں مصنوعی فائبر،بجلی کاسامان، الیکٹرونکس آلات، ٹائر ٹیوب، چائےوغیرہ شامل ہیں۔

درآمدات کے کثیر اضافے کی وجہ سے پاکستان میں اشیاکی درآمدات میں نمایاں کمی ہوئی ، مصنوعی فلیمنٹ سے بنے کپڑے کی مصنوعات میں 48فیصد، الیکٹرونکس آلات میں 62فیصد، ٹائرز اینڈ ربڑ میں 42فیصد ، چائے میں 51فیصد، مشینری میں 34فیصد،سبزی پھلوں کی درآمدات میں 46 فیصد کمی ہوئی۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی سمال اور میڈیم اسکیل انڈسٹری بری طرح متاثر اور معیشت پر اثرات پڑ رہے ہیں، اس لئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی پاکستان کی معاشی بحالی کیلئےدنیا میں رائج انٹرنیشنل قوانین کے مطابق کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر افغان سامان کیلئے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے اہم مقامات ہیں، گزشتہ مالی سال سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں 12فیصداضافہ ہوا اور باہمی تجارت 1.668ارب ڈالر سے بڑھ کر 1.861ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

گزشتہ مالی سال افغانستان کو پاکستان کی مجموعی برآمدات 968.43 ملین ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سے پیوستہ مالی سال میں 867.03 ملین ڈالر کی کل برآمدات کی گئیں ، اسی عرضے میں افغانستان سے پاکستان کی درآمدات 893 ملین ڈالر تھیں۔

پاکستان اپنے پاور پلانٹس کیلئے کوئلے کی درآمدات سمیت کپاس کی درآمدات کررہا ہے اور افغان تاجراسمگلنگ کے ذریعے تین چوتھائی سامان کسٹم ڈیوٹی سے بچاتے ہیں۔

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غیر قانونی تجارت سے سالانہ 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، افغان تاجر کی کنٹینر ٹرکوں پر نصب ٹریکنگ سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے ٹریکنگ سسٹم متاثر ہوتا ہے، ان ٹرکوں سے سامان سستے داموں بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے ، بلیک مارکیٹ میں فروخت سے مقامی صنعت کو خطرہ ہوتا ہے۔

ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے منشیات سمیت دیگر سامان کی اسمگلنگ کی جاتی ہے جبکہ جعلی بل آف لیڈنگ سے ٹریکنگ ریکارڈ رکھنے میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں