تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کا کاری وار، 15 افراد ہلاک

پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈینگی وائرس نے خطرناک طریقے سے اپنے پنجے گاڑ لیے اور اب تک 15 افراد اس مرض کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 2 ماہ سے ڈینگی کا وائرس سینکڑوں افراد کو اپنا نشانہ بنا چکا ہے اور اب تک 15 افراد اس کا شکار ہو کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔

صوبے بھر کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 400 سے زائد افراد زیر علاج ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

ڈینگی رسپانس یونٹ کے مطابق 1500 سے زائد افراد کے ڈینگی وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں 300 کے قریب میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں ایوب ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج 2 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور کا علاقہ تہکال سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

ڈینگی کے دیگر مریض ایبٹ آباد، صوابی اور مردان سے آرہے ہیں۔

ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پشاور میں گھر گھر اسپرے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

اس سے قبل پنجاب کی صوبائی حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں بھی خیبر پختونخواہ روانہ کی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس لگا رکھے ہیں۔


ڈینگی کے علاج کے لیے آنے والا ڈاکٹر بھی ڈینگی کا شکار

دوسری جانب میانوالی سے پشاور آنے والے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر عابد خود بھی اس وائرس کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹر عابد کو پشاور کے علاقے تہکال میں تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ خود بھی ڈینگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد انہیں واپس میانوالی بھجوا دیا گیا۔

تاہم ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عابد ڈینگی نہیں ملیریا کا شکار ہوئے ہیں۔

ڈینگی کے خطرناک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضلعی و صوبائی انتظامیہ کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -