جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اور اسٹوری شیئر کی جس نے شائقین کرکٹ کو اداس کردیا مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔
گزشتہ روز جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر نے اپنے انسٹا گرام پر ایک ویڈیو اور اسٹوری شیئر کی جس میں وہ ایک کمسن بچی کے ہمراہ نظر آرہے ہیں۔
اس پوسٹ میں انہوں نے اس بچی کے انتقال کی خبر دی اور اس سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں آپ کو بہت یاد کروں گا‘، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’آپ نے زندگی میں ہر شخص اور چیلنج کو سینے سے لگایا اور مجھے سکھایا کہ زندگی کا ہر لمحہ جینا چاہیے۔‘
ڈیوڈ ملر کی طرف سے انسٹا گرام پر یہ اسٹوری لگانے کی دیر تھی کہ متعدد ویب سائٹس نے تصدیق کے بغیر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی اس افسوسناک اسٹوری کو بنیاد بنا کر جنوبی افریقی بیٹر کی بیٹی کے انتقال کی خبر چلا دی، یہ خبر دینے والی سائٹس میں سے اکثریت کا تعلق پڑوسی ملک بھارت سے بھی تھا جب کہ سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے ڈیوڈ ملر کیلیے تعزیتی پیغامات کی بھرمار ہوگئی۔
تاہم جب کہ یہ خبر جب متعدد ویب سائٹس پر شائع ہونے کے بعد سوشل میڈیا تک پہنچی تو حقیقت حال سے آگاہ کئی صارفین نے لوگوں کو بتایا کہ یہ ایک جھوٹی خبر ہے۔
اس حوالے سے بھیشیک کمار نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’وہ ان کی بیٹی نہیں تھی۔ لوگ یہ خبر پھیلا رہے ہیں کہ یہ ان کی بیٹی ہے۔‘
She is not his daughter guys.
People are spreading this news as David Miller lost his daughter.
She was his fan, a well wisher, whom Miller dearly loved.
And she lost her battle to cancer.#rip #davidmiller pic.twitter.com/IlJFX9gffA— Abhishek Kumar (@Abhisheyk_) October 8, 2022
ابھیشیک نے انسٹاگرام سے ڈیوڈ ملر اور اس بچی کی ایک پانچ سال پرانی تصویر اٹھا کر ٹوئٹر پر لگائی اور کہا ’وہ (بچی) ان کی پرستار تھی، جسے ملر بہت پیار کرتے تھے تاہم بدقسمتی سے وہ بچی کینسر کے خلاف زندگی کی جنگ ہار گئی۔‘
ایک بھارتی ٹی وی سے منسلک اسپورٹس جرنلسٹ ابھیمنیو بوس نے بھی دیگر صارفین سے کہا کہ وہ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کریں۔
Guys, please be sure before spreading the news on David Miller. I suppose that's a young fan who was battling cancer and not his daughter who died. News is heartbreaking nonetheless, but still, best not to spread false information without being absolutely sure
— Abhimanyu Bose (@bose_abhimanyu) October 8, 2022
انہوں نے لکھا کہ یہ خبر دل توڑ دینے والی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں تصدیق کیے بغیر کسی بھی قسم کی غلط معلومات نہیں شیئر کرنی چاہیے۔