جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا

اشتہار

حیرت انگیز

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا
مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہو گا

دیدۂ تر کو سمجھ کر اپنا ہم نے کیا کیا حفاظت کی
آہ نہ جانا روتے روتے یہ چشمہ دریا ہو گا

کیا جانیں آشفتہ دلاں کچھ ان سے ہم کو بحث نہیں
وہ جانے گا حال ہمارا جس کا دل بیجا ہو گا

- Advertisement -

پاؤں حنائی اس کے لے آنکھوں پر اپنی ہم نے رکھے
یہ دیکھا نہ رنگِ کفک پر ہنگامہ کیا برپا ہو گا

جاگہ سے بے تہ جاتے ہیں دعوے وے ہی کرتے ہیں
ان کو غرور و ناز نہ ہو گا جن کو کچھ آتا ہو گا

روبہ بہی اب لاہی چکے ہیں ہم سے قطعِ امید کرو
روگ لگا ہے عشق کا جس کو وہ اب کیا اچھا ہو گا

دل کی لاگ کہیں جو ہو تو میرؔ چھپائے اس کو رکھ
یعنی عشق ہوا ظاہر تو لوگوں میں رسوا ہو گا

*********

Comments

اہم ترین

میر تقی میر
میر تقی میر
میر تقی میر کو اردو میں خدائے سخن‘ قادرالکلام اور عہد ساز شاعر کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے ‘ انہیں اس جہان ِفانی سے کوچ کیے دو سو برس سے زائد عرصہ بیت گیا لیکن ان کا کلام آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ اور مقبول ہے

مزید خبریں