پیر, مئی 27, 2024
اشتہار

موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا ’دن‘ میں کھائیں

اشتہار

حیرت انگیز

ماہرین موٹاپا کم کرنے کے بے شمار طریقے بتاتے ہیں۔ ان کے مطابق بے وقت کھانا یا بار بار کھانا موٹاپے کا سبب بنتا ہے جبکہ اگر جسم کو ایک مخصوص وقت کھانے کا عادی بنایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

حال ہی میں ماہرین نے موٹاپے پر قابو پانے کے لیے ایک اور دلچسپ تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے دن کے ایک مخصوص حصہ میں رات کا کھانا کھانے اور اگلی صبح تک بھوکا رہنے کو موٹاپے میں کمی اور اس سے حفاظت کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب

- Advertisement -

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ سر شام ہی رات کا کھانا کھا لیں اور اگلی صبح تک دوبارہ کچھ نہ کھائیں تو یہ عمل آپ کے نظام ہاضمہ کو آرام پہنچا کر اسے زیادہ فعال کرے گا۔ نتیجتاً آپ موٹاپے اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکیں گے۔

طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ دن کا پہلا کھانا یعنی ناشتہ اگر جلدی کیا جائے یعنی کم از کم صبح 8 بجے تو یہ جسم اور دماغ دونوں کی توانائی کی ضروریات پورا کرتا ہے اور آپ کو موٹاپے سے محفوظ رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بہت صبح کیا جانے والا ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ رات بھر سونے کے بعد ہمارا دماغ سست اور غیر فعال ہوتا ہے اور اسے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جو بھی پہلی غذا جسم میں جاتی ہے دماغ اسے اپنے لیے استعمال کرلیتا ہے۔

ماہرین نے ناشتے میں چاکلیٹ کھانے کی بھی تجویز دی جس کے دماغی کارکردگی پر مفید اثرات ثابت کیے جاچکے ہیں۔ تحقیق کے مطابق صبح ناشتے میں کھائی جانے والی چاکلیٹ براہ راست دماغی خلیوں کی طرف جاتی ہے اور دماغی کارکردگی اور اس کی استعداد میں اضافہ کرتی ہے۔

چونکہ اس کا بہت معمولی حصہ بقیہ جسم میں جاتا ہے لہٰذا یہ موٹاپے کا باعث بھی نہیں بنتی۔

مزید پڑھیں: مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ بار بار کھانے کے وقت کو تبدیل کرنا نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے ہاضمے کا نظام غیر فعال ہو کر جسم کو موٹا کرنے لگتا ہے۔ لہٰذا متناسب اور چاق و چوبند جسم کے لیے ضروری ہے کہ کھانے کا مخصوص وقت مقرر کیا جائے اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں