21.7 C
Dublin
جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

سارہ انعام قتل کیس : ملزم شاہنواز امیر کے لیے سزائے موت کی استدعا

اشتہار

حیرت انگیز

سلام آباد: سارہ انعام قتل کیس میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت سے ملزم شاہنوازامیر کے لیے سزائے موت کی استدعا کردی۔

تفصیلات کے مطابق سارہ انعام قتل کیس کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سماعت ہوئی، کمرہ عدالت میں ملزم شاہنوازامیر، مقتولہ کے والد انعام الرحیم بھی موجود تھے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس کی جانب سے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سارہ انعام کو ٹارچر کیاگیا، جسم پر بیشتر زخموں کے نشانات تھے، تفتیش میں کسی تیسرے شخص کا ڈی این اے نہیں آیا، تفتیش میں شاہنوازامیر کا ڈی این اے میچ ہوا ہے، شاہنوازامیر نے ثبوتوں کو ختم کرنے کی بھی کوشش کی۔

- Advertisement -

راناحسن عباس نے بتایا کہ فارم ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیج 2 دن قبل ڈس کنکٹ کردی گئی تھی، شاہنوازامیر نے سارہ انعام کے ساتھ ظالمانہ سلوک رکھا، سارہ انعام کو وٹس ایپ پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجے، شاہنوازکی سارہ انعام کے ساتھ وٹس ایپ چیٹ ریکور ہوچکی ، طلاق کے میسجز بھی ریکور ہوچکے، جسے شاہنوازنے پیغامات کو ڈیلیٹ کیاتھا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سارہ انعام کو ساری رات ٹارچر کیاگیا، منہ پر تھپڑوں کے نشانات تھے، سارہ انعام کے بازوؤں پر بھی زخم تھے، قتل سے پہلے تشدد ثابت ہوتاہے،موت 12 سے 24 گھنٹوں کے درمیان ہوئی، اس وقت شاہنواز امیر کی والدہ گھر پر موجودتھیں، کیسے ہوسکتا سارہ کی آواز نہ آئی ہو۔

راناحسن عباس نے مزید کہا کہ ملزمہ ثمینہ شاہ نے پولیس کو آگاہ کرنے کی بجائے والد ایازامیر کو کال کی، ملزم کی والدہ نے والد کو کال کی، پولیس کو کال کیوں نہیں کی، سارہ انعام ابو ظہبی میں اعلیٰ عہدے کی نوکری کرتی تھیں، ان کو پاکستان بلا کر بری طرح ٹارچر کیاگیا۔

پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم شاہنوازامیر کے لیے سزائے موت کی استدعا کردی اور اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد ملزم شاہنواز کے وکیل بشارت اللہ 2 بجے دلائل کا آغاز کریں گے، سارہ انعام قتل کیس کی سماعت میں 2 بجے تک وقفہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں