جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

رضوانہ کی طبیعت ناساز، ڈاکٹر نے اگلے 2 سے 3 دن اہم قرار دے دیے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد کے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی طبیعت ایک مرتبہ پھر ناساز ہوگئی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گھریلو ملازمہ رضوانہ کا جنرل اسپتال لاہور میں علاج جاری ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ رضوانہ کی صحت سے متعلق 2 سے 3 دن اہم ہیں۔

پروفیسر الفرید نے بتایا کہ رضوانہ کی پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے طبیعت خراب ہو رہی ہے جبکہ اس کی دورانِ علاج بھرپور نگرانی کی جا رہی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ بچی کا آکسیجن ہٹاتے ہیں تو سانس کا مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔

متعلقہ: گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد کو دھمکیاں ملنے لگیں

قبل ازیں گھریلو ملازمہ کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے بتایا تھا کہ رضوانہ کی طبیعت میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں تاہم اسے نمونیا ہو گیا ہے اور آکسیجن بھی تاحال لگی ہوئی ہے۔

پروفیسر جودت سلیم کے مطابق رضوانہ اب خود بھوک کی شکایت کرتی ہے اور کھانے کو مانگتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رضوانہ نے آج صبح ناشتہ بھی کیا ہے، اسے گزشتہ روز خون کی تیسری بوتل بھی لگائی گئی۔

گھریلو ملازمہ پر سول جج کی اہلیہ کی جانب سے بدترین تشدد کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا۔ متاثرہ کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا۔ جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا نوٹس

دو روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے رپورٹ طلب کی اور بچی کے علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کی زندگی بچانے اور صحتیابی کیلیے پوری کوشش کی جائے، مظلوم بچی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملزم کون ہے اسے خاطر میں نہ لایا جائے بلکہ انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ظالم اور قانون شکن رعایت کے مستحق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر قانون پر سختی سے عمل کرے، معاشرہ ایسی اندھیرنگری اور ظلم و جبر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیر اعظم نے متاثرہ بچی کے والدین کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں