اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 10سال مکمل

اشتہار

حیرت انگیز

8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر سمیت ملک کے شمالی علاقےمیں آنے والے قیامت خیز زلزلے کو دس سال مکمل ہو گئے.

پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، جب آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبرپختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی. اس کی شدت رکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

2005 کے زلزلے میں تقریباً اسی ہزار سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے، لاکھوں مکانات منہدم اور اربوں روپے کی املاک تباہ ہوگئی، اسلام آباد جیسے شہر میں مارگلہ ٹاورز ، دکانیں ،سرکاری عمارات اور سینکڑوں گھر سب کچھ اس زلزلے کی نذر ہوگیا، بالاکوٹ مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گیا.

.

8اکتوبر 2005کےہولناک زلزلے کے دوران جہاں اربوں روپے کی املاک تباہ اور ہزاروں انسان لقمہ اجل بن گئے وہاں سینکڑوں بچے بھی یتیم اور بے سہارا ہوکر رہ گئے، کئی اسکولوں کی تعمیر آج تک مکمل نہیں ہو سکی، کھربوں روپے کے فنڈ جاری ہوئے لیکن متاثرین آج بھی دربدر ہے.

آزاد کشمیر میں آٹھ بجکرباون منٹ پر پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اورٹریفک بھی روک دی جائے گی، جاں بحق ہونے والوں کے مزاروں یادگاروں پر شمعیں روشن کی جائیں گی اور پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی۔

اکتوبر 2005 کا ہولناک زلزلہ اتنی خوفناک قدرتی آفت تھی کہ اس سے بچ جانے والے لوگ آج بھی سکتے کے عالم میں ہیں، اس سانحے کے زخم ابھی تازہ ہیں، اس زلزلے نے کئی انسانی المیوں کو جنم اور کئی افراد کو عمر بھر کے لیے اپاہج کر دیا آج بھی سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں ۔

زلزلہ متاثرین کے مطابق زلزلہ کو 10 سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی امدادی چیکوں کےلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، 10 سال بعد بھی نیو بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی ہے۔ کئی اسکولوں کی تعمیر آج تک مکمل نہیں ہو سکی، کھربوں روپے کے فنڈ جاری ہوئے لیکن متاثرین آج بھی دربدر ہے.

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی عزم و ہمت کو عالمی سطح پر سراہاگیا ہے۔ اب متاثرہ علاقوں میں معمولات زندگی معمول پر آ چکی ہیں ۔آج اس موقع پر شہداءکی یاد میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیاہے۔

آٹھ اکتوبر2005 کے زلزلے میں بے پناہ جانی و مالی نقصان کے بعد جہاں دیگر ممالک پاکستان کی مدد کو آئے وہیں برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے بھی زلزلہ متاثرین کی دل کھول کر مدد کی، خاد م الحرمین الحرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزآل سعود کی اپیل پر سعودی عوام نے 350 ملین سعودی ریال کے علاوہ 2 ہزار ٹن روزمرہ استعمال کی اشیاء پاکستان کے زلزلہ متاثرین کیلئے بجھوائی گئیں۔

زلزلہ متاثرین کی بحالی کے ساتھ ساتھ زلزلہ متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی سعودی عرب کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا ۔ سعودی عرب کی جانب سے بالاکوٹ کے متاثرین کیلئے 4 ہزار گھروں کی تعمیر کی گئی جبکہ مظفر آباد اور باغ میں بھی 4400 گھر تعمیر کر کے زلزلہ متاثرین کو دیئے گئے ۔ زلزلہ متاثرین تعلیمی میدان میں پیچھے نہ رہیں اس سلسلے میں سعودی عرب کی جانب سے چھ ملین ڈالر کی لاگت سے اسکولوں کی تعمیر و مرمت سمیت اسکولوں میں فرنیچر اور کتب کی فراہمی کا منصوبہ کیا گیا، جہاں آج بھی ہزاروں طلبہ تعلیمی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں