جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

ہاتھی اور چوہے (حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

ایک دفعہ ایک خوفناک زلزلے نے ایک گاﺅں کو کھنڈر بنا ڈالا۔ گھر اور گلیاں چونکہ تباہ ہو گئے تھے، لہٰذا گاﺅں کے باسی اسے خیر باد کہہ کر کہیں اور جا بسے۔ ان کے جانے کے بعد چوہوں نے گاﺅں کے کھنڈرات میں بسیرا کر لیا۔ انہیں یہ جگہ نہ صرف پسند آئی بلکہ راس بھی آ گئی اور دیکھتے دیکھتے ان کی آبادی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔

اس گاﺅں کے پاس ہی ایک جھیل تھی جہاں ہاتھیوں کا ایک ریوڑ باقاعدگی سے نہانے اور پانی پینے جاتا تھا۔ وہ جھیل تک پہنچنے کے لئے گاﺅں کے ان کھنڈروں میں سے گزر کر جایا کرتے تھے۔ البتہ جب بھی ہاتھی وہاں سے گزرتے تو بہت سے چوہے ان کے پیروں تلے آ کر کچلے جاتے۔ چوہوں کی اس روز روز کی ہلاکت پر ان کے سردار نے سوچا کہ وہ ہاتھیوں سے بات کرے تاکہ اس بات کا کوئی حل نکل سکے۔

اگلے روز جب ہاتھیوں کا ریوڑ آیا تو چوہوں کا سردار ان سے خوشگوار ماحول میں ملا اور ان سے کہا، ” محترم ہاتھیو! ہم اس گاﺅں کے کھنڈرات میں رہتے ہیں اور جب آپ یہاں سے گزرتے ہیں تو ہمارے بہت سے چوہے آپ کے قدموں کے نیچے آ کر کچلے جاتے ہیں۔ اس لئے میری درخواست ہے کہ آپ جھیل پر جانے کے لئے اپنا راستہ بدل لیں اور اگر آپ ہم پر یہ مہربانی کریں گے تو ہم اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے اور ضرورت پیش آنے پر آپ کی مدد کے لئے حاضر ہو جائیں گے۔

- Advertisement -

یہ سن کر ہاتھیوں کا سردار ہنسا اور بولا، ” چُنے منے چوہوں کے اے سردار، تم ہم لحیم شحیم ہاتھیوں کے کیا کام آسکو گے؟ بہرحال میں تمہاری درخواست کا احترام کرتا ہوں، ہم جھیل تک جانے کے لئے آج سے ہی راستہ بدل دیتے ہیں۔ تمہیں اب ہم سے مزید کسی خطرے کی چنتا نہیں ہونی چاہیے۔”

چوہوں کے سردار نے اس پر ہاتھیوں کے سردار کا شکریہ ادا کیا اور اس کے بعد ہاتھی دوبارہ گاﺅں کے کھنڈرات میں سے نہ گزرے۔

کچھ عرصہ بعد ہاتھیوں کا ریوڑ شکاریوں کے دام میں آ گیا۔ سردار سمیت کئی ہاتھی ان کے مضبوط جالوں میں اس بری طرح سے پھنسے کہ باوجود کوشش کے خود کو آزاد نہ کرا پائے۔ اچانک ہاتھیوں کے سردار کو چوہوں کے سردار کی بات یاد آئی۔ اس نے اپنے ریوڑ کے ایک ایسے ہاتھی کو بلایا جو جال میں پھنسا ہوا نہیں تھا اور اسے کہا کہ وہ چوہوں کے سردار کے پاس جائے اور اسے اس کا وعدہ یاد کرائے اور اس سے مدد کی درخواست کرے۔

اس ہاتھی نے جا کر چوہوں کے سردار کو صورت حال سے آگاہ کیا تو اس نے تمام چوہوں کو اکٹھا کر کے کہا، "اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ہاتھیوں کے احسان کا بدلہ چکائیں۔ ہمیں فوراً ان کی مدد کے لئے جانا چاہیے۔”

ہاتھی انہیں اس جگہ پر لے آیا جہاں اس کے ساتھی جالوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ تمام چوہے مضبوط جالوں کو کترنے لگے اور جلد ہی ہاتھیوں کو ان سے آزاد کر دیا۔

ہاتھی جالوں سے آزاد ہونے پر خوش تھے۔ ان کے سردار نے چوہوں کے سردار کا بَر وقت مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کے دوست بن گئے۔

اسی لئے تو سیانے کہتے ہیں کہ کسی کی ظاہری حالت کو دیکھ کر اسے غیر اہم نہیں گرداننا چاہیے۔

(کتاب: حکایاتِ عالم، مترجم: قیصر نذیر خاور)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں