تہران : عدالت نے تہران کے سابق میئر کو بیوی کے قتل کے جرم میں سزائے موت کا حکم دے دیا ، محمد علی نجفی کو اپنی بیوی مطرا اوستاد کو گولی مارنے کے جرم میں قصور وار ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی۔
تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک عدالت نے ملک کے سابق نائب صدر اور دارالحکومت تہران کے سابق میئر محمد علی نجفی کو اپنی دوسری بیوی کے قتل کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی کے حوالے سے بتایا کہ عدالت نے محمد علی نجفی کو اپنی بیوی مطرا اوستاد کو گولی مارنے کے جرم میں قصور وار ثابت ہونے پرپھانسی کی سزا سنائی ہے اور وہ اس سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں بیس روز میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
پولیس نے نجفی کو مئی میں گرفتار کیا تھا، انھوں نے خود کو حکام کے حوالے کردیا تھا اور اپنی بیوی کے قتل کے واقعے کا اقرار کیا تھا، حکام کے مطابق مقتولہ اوستاد محمد علی نجفی کی دوسری بیوی تھی اور ان دونوں کے درمیان گھریلو ناچاقی چلی آرہی تھی۔
واضح رہے کہ ایران کی سیاسی اور صاحبِ ثروت اشرافیہ میں بندوق سے تشدد کے واقعات شاذ و نادر ہی پیش آتے ہیں، محمد علی نجفی پیشے کے اعتبار سے ریاضی کے پروفیسر رہے ہیں، پھر وہ سیاست میں آگئے تھے۔
محمد علی نجفی صدر حسن روحانی کے اقتصادی مشیر اور وزیر تعلیم رہ چکے ہیں اور وہ اگست 2017ءمیں تہران کے میئر منتخب ہوئے تھے، انھیں اپریل 2018 میں ایک ڈانس پارٹی میں شرکت کی پاداش میں میئر کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
انھوں نے ایک اسکول میں کم سن بچیوں کے ایک ڈانس شو میں بہ طور مہمان شرکت کی تھی اور اس پروگرام کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انھیں سخت گیروں کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے بعد انھوں نے عہدہ چھوڑنے ہی میں عافیت جانی تھی۔
خیال رہے سزائے موت پانے والے نجفی نے مقتولہ اوستاد سے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دیے بغیر شادی کی تھی، ایران میں مرد کوایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت ہے لیکن ایرانی سماج میں اس امر کواچھا نہیں سمجھا جاتا ہے۔اس لیے زیادہ تر مرد ایک ہی شادی پر اکتفا کرتے ہیں