پیر, ستمبر 16, 2024
اشتہار

فیصل آباد : پاور لومز انڈسٹری تباہ، مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی

اشتہار

حیرت انگیز

فیصل آباد میں پاور لومز انڈسٹری تباہ حالی کا شکار ہوگئی بجلی کے بے تحاشہ بلوں اور خام مال کی قیمتوں کے اضافے نے لومز مالکان کی کمر توڑ دی جس سے مزدور طبقہ بھی بے روزگاری کا شکار ہوگیا۔

فیصل آباد کے علاقے غلام محمد آباد جسے فیصل آباد کا مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے میں پاور لومز کے بےشمار چھوٹے بڑے کارخانے موجود ہیں جو اس علاقے کی پہچان ہیں لیکن حالات کی ستم ظریفی نے اس شہر کی فیکٹریوں کو سنسان اور لومز کی آوازوں کو خاموش کردیا۔

علاقے کی زیادہ تر فیکٹریاں بند پڑی ہیں ان پر دھول مٹی جمی ہوئی ہے دروازوں پر لگے تالے مزدوروں کی بےروزگاری اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

- Advertisement -

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام میں میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے غلام محمد آباد کے فیکٹری مالکان اور مزدوروں نے اپنے دکھ اور پریشانیاں بیان کیں۔

اس موقع پر پاور لوم ورکرز کی نمائندہ تنظیم لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف نے بتایا کہ اس صنعت سے 5لاکھ کارکن وابستہ ہیں، مالکان پیدواری نقصان سے بچنے کے لیے فیکٹریاں بند کر رہے ہیں، یہاں 2100 چھوٹے یونٹ ہیں جس میں سے 1200 بالکل بند پڑے ہیں اور مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی کا عالم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران مزدوروں کو روزگار فراہم کرنے کی پالیسی پر کام ہی نہیں کررہے، ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا بل ہے اور یہ صرف لومز مالکان کا ہی نہیں ہر گھر کا مسئلہ ہے، جس لوم کا بل 3 لاکھ روپے آتا تھا اب 12 لاکھ روپے آتا ہے مالک کہاں سے پورا کرے گا۔

ایک مزدور نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 12 سال سے لوم پر کام کررہا تھا ایک دن کام پر آیا تو جواب دے دیا گیا کہ کام ہی نہیں ہے تو ملازم کیسے رکھیں۔ ایک شخص نے کہا کہ حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ بندہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرلے کیوں کہ ہم سے بچوں کو بھوکا نہیں دیکھا جاتا۔

ٹھیکے پر کام کرنے والے ایک کارکن نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں گزشتہ کئی سال سے یہ کام کر رہا ہوں لیکن میں نے آج تک اس طرح کا بحران نہیں دیکھا، میں نے اپنے بچے کی پڑھائی چھڑوا کر اسے مزدوری پر لگوا دیا تاکہ کم از کم بچوں کا پیٹ تو بھرے۔

اس کا کہنا تھا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ کرایہ دار مکان کا کرایہ نہیں دے پارہا اور پر بجلی کے بل ڈبل سے بھی زیادہ ہوگئے جنہیں بھرنے کے لیے گھر کی چیزیں بیچنا پڑتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں