اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے متعلق اقدامات کررہی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تکنیکی طور پر پاکستان کا حصہ نہیں ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے تصدیق کی کہ گلگت بلتستان کوصوبہ بنانےسے متعلق اقدامات اٹھا رہے ہیں، جس کے بعد قومی اسمبلی میں سینیٹ میں بھی وہاں کی نمائندگی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں گلگت بلتستان کے معاملے میں قومی قانون کو دیکھنا اور کشمیرکاز کو مدنظر رکھنا ہے، اپوزیشن کو اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے‘۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان پورا پیکج ہے، جس کو باریک بینی سے دیکھا گیا تاکہ کشمیر کاز کو نقصان نہ پہنچے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تکنیکی طورپرپاکستان کا حصہ نہیں ہیں، اقوام متحدہ کےمطابق جو علاقہ جس ملک میں آئے وہاں اُس کی انتظامیہ چلتی ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جوکیا وہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اٹھارویں ترمیم مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی نے مل کرمنظور کی، جس میں مزید بہتری کی ضڑورت ہے، اس معاملے کی آڑ میں ایک جماعت نے عجب رویہ اپنایا ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سندھ میں پی پی کی کرپٹ گورننس سے ملک کو بہت نقصان ہو رہا ہے، پی ٹی آئی اور ایم کیوایم پاکستان کو سندھ میں بھرپور الیکشن لڑنا ہوگا کیونکہ پی پی کی وجہ سے وہاں کی صورت حال بہت خراب ہے‘۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’آرٹیکل149کے تحت بلدیاتی حکومت کوپورےسندھ میں لاناچاہیے، نئے صوبے بنانےسے متعلق ابھی کوئی بحث نہیں ہے، آئندہ حکومت سے متعلق مجھے بڑی تواقعات ہیں کیونکہ پی ٹی آئی،ایم کیوایم پاکستان سندھ میں پرفارم کررہی ہیں‘۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ ’کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور کسی کو این آراو بھی نہیں ملے گا’۔