پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج والد کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کا مقصد بچے کے لیے والد کی محبت اور تربیت میں ان کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔
فادرز ڈے کو منانے کا آغاز 19 جون 1910 میں واشنگٹن میں ہوا۔ اس کا خیال ایک خاتون سنورا سمارٹ ڈوڈ نے اس وقت پیش کیا جب وہ ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ایک خطاب سن رہی تھیں۔
ماں کے مرنے کے بعد سنورا کی پرورش ان کے والد ولیم سمارٹ نے کی تھی اور وہ چاہتی تھیں کہ اپنے والد کو بتاسکیں کہ وہ ان کے لیے کتنے اہم ہیں۔
چونکہ ولیم کی پیدائش جون میں ہوئی تھی، اس لیے سنورا نے 19 جون کو پہلا فادرز ڈے منایا۔
سنہ 1926 میں نیویارک سٹی میں قومی سطح پر ایک فادرز کمیٹی تشکیل دی گئی جبکہ اس دن کو 1956 میں امریکی کانگریس کی قرارداد کے ذریعے باقاعدہ طور پر تسلیم کرلیا گیا۔
سنہ 1972 میں امریکی صدر رچرڈ نکسن نے قومی سطح پر فادرز ڈے منانے کے لیے جون کے تیسرے اتوار کا مستقل طور پر تعین کرلیا جس کے بعد سے اس دن کو پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں جون کے تیسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔
بعض ممالک میں یہ دن مختلف تاریخوں میں بھی منایا جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق باپ سے قریب رہنے والے بچے چیزوں کو جلدی سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت سے لے کر 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے جن کے والد ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں، ایسے بچوں کی ذہنی نشونما تیز ہوجاتی ہے۔
یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی اور لندن کے کنگز کالج کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی ماں سے قربت تو ایک عام بات ہے، تاہم اگر اس عمر کے دوران والد بھی ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تو بچوں کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں جن باپوں کو شامل کیا گیا انہوں نے دن کا کچھ حصہ بچوں کے ساتھ گزارا۔ اس دوران انہوں نے بچوں سے باتیں کیں، اپنے مطالعے میں انہیں شریک کیا اور اس دوران کھلونوں سے دور رہے۔
ان بچوں نے بعد ازاں ذہنی مشقوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔
اس کے برعکس وہ والد جن کا رویہ بچوں کے ساتھ رسمی یا سختی کا تھا، ایسے بچوں کی کارکردگی میں تنزلی دیکھی گئی۔
تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ماں اور باپ دونوں بچے کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تاکہ وہ مستقبل میں ایک ذہین اور باصلاحیت فرد ثابت ہوسکے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔