بدھ, مئی 22, 2024
اشتہار

نواز شریف قوم نے3بارآپ کوعزت دی ان کا پیسہ واپس دیں، فوادچوہدری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چار دن سے رہا نوازشریف کو تاحال اسپتال میں داخل نہیں کیاگیا، انھیں پھر پلی بارگین مشورہ دیتا ہوں ، قوم نے 3 بار آپ کوعزت دی ان کا پیسہ واپس دیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا نوازشریف کی رہائی کاچوتھاروز، تاحال اسپتال داخل نہیں کرایاگیا، کیامقصدصرف جیل سےباہرآناتھا، کیا بیماری کیلئے آخری ہفتے کا انتظار ہے؟ میراپھرمشورہ ہےآسان راستہ پلی بارگین ہے۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا حسن اورحسین کا نہیں پیسہ آپ کاہے، قوم نے3بارآپ کوعزت دی ان کا پیسہ واپس دیں۔

- Advertisement -

خیال رہے نوازشریف کوطبی بنیادوں پرجیل سے رہا ہوئے چار روزگزرگئے باقاعدہ علاج شروع نہ ہوسکا، نواز شریف کی بیماری کتنی تشویش ناک ہے؟سوال اٹھنے لگے ہیں۔

یاد رہے 17 مارچ کو فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لوٹا گیا پیسہ حکومت، نیب یا عدلیہ کا نہیں عوام کا ہے اور اُسے واپس آنا چاہیے، نوازشریف کے پاس پلی بارگین کے سوا کوئی آپشن نہیں، وہ اسی صورت باہر جاسکتے ہیں کیونکہ لندن میں ایک فراری کیمپ کھلاہوا ہے جوجاتاہےواپس نہیں آتا۔

مزید پڑھیں : نوازشریف کے پاس لندن جانے کا واحد راستہ پلی بارگین ہے، فواد

وزیراطلاعات نے کہا تھا نوازشریف کو ان کی مرضی کاعلاج کرانےکی کئی بار پیشکش کی گئی، حتی کہ انہیں یہ بھی پیغام بھیجا گیا کہ اگر وہ کسی معالج کو بیرونِ ملک سے بلانا چاہتے ہیں تو انہیں اجازت ہے مگر ن لیگ کاایک حصہ ان کی صحت پرسیاست کرنا چارہا ہے

گذشتہ روز بھی نوازشریف نے اسپتال جانے کے بجائے جاتی امرا میں ہی تفصیلی طبی معائنہ کرایا تھا ، شریف میڈیکل سٹی کمپلیکس کے ڈاکٹروں پر مشتمل پینل نے ٹیسٹ لیے، بلڈ ٹیسٹ، شوگر اور دل کی دھڑکن چیک کی گئی، ڈاکٹروں کی ٹیم نے نوازشریف کوادویات جاری رکھنے اور مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا مسلم لیگ ن کے قائد کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد لندن میں ان کے معالج ڈاکٹرلارنس سے رابطہ کیا جائے گا اور ان سے علاج کے حوالے سے مشاورت بھی کی جائے گی۔

واضح رہے 26 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کو 6 ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پرضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں