پشاور: وفاقی حکتومت نے پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرام میں پاک چین راہداری کے مغربی روٹ سمیٹ خیبر پختونخواہ کے کئی ترقیاتی منصوبے نظرانداز کردیے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹرترقیاتی پروگرام صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کی ایک ایسی چھتری ہوتی ہے جس کے تلے تمام صوبے ترقیاتی منصوبوں سے مستفیدہوتے ہیں۔
صوبے اپنی پسماندگی کومدنظررکھتے ہوئے پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی منصوبے شامل کرلیتے ہیں اوروفاق اپنے وسائل کومدنظررکھتے ہوئے ان منصوبوں کی تعمیرکے لیے فنڈزمختص کرلیتاہے۔
بدقسمتی سے اس مرتبہ وفاق کی جانب سے خیبرپختونخواہ کوپی ایس ڈی پی میں نظراندازکردیاگیاہے، اے آروائی نیوزکوحاصل دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے وعدے کے باوجودپاک چائنااکنامک کوریڈورکے مغربی روٹ کے ایک منصوبے کوشامل نہیں کیاگیاہے۔
وفاقی وزیربرائے ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے دس مئی کووزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویزخٹک کویہ یقین دہانی کرائی تھی کہ انڈس ہائی وے کوچاررویہ تعمیرکیاجائے گااوراس مقصدکے لیے پی ایس ڈی پی میں فنڈزمختص کیے جائیں گے، تاہم یہ وعدہ بھی ایفانہ ہوسکااوریہ منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیاگیا۔
دہشت گردی ،سیلاب اورزلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعمیروترقی کے لیے خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے 45منصوبے شامل کرنے کی استدعاکی گئی تھی تاہم اس مطالبے کوبھی نظراندازکردیاگیاہے۔
چشمہ رائٹ بنک کنال کامنصوبہ جوکہ خیبرپختونخواہ حکومت کادیرینہ مطالبہ تھا اس پرایک سواکیس ارب روپے کی لاگت آئی گی جس کے لیے 35فیصدفنڈزخیبرپختونخواہ جبکہ باقی وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں اس اہم منصوبے کے لیے محض دس کروڑروپے مختص کردیے ہیں جوکہ ناکافی ہے۔
خیبرپختونخواہ حکومت کے عہدیداروں کے مطابق وفاقی حکومت کے اس طرزعمل کے خلاف بھرپورآوازاٹھائی جائے گی، پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کاکردارجانبدارانہ نظرآرہاہے۔