اسلام آباد: 2022 کے سیلاب میں 3.4 ارب کا 34 ہزار ٹن گندم کا ذخیرہ کہاں گیا؟ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاسکو میں مبینہ گندم اسکینڈل کا نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق 2022 میں 34 ہزار ٹن گندم پاسکو گوداموں سے غائب ہوا تھا، اس مبینہ گندم اسکینڈل کے حوالے سے وزیر اعظم نے سابق ایم ڈی پاسکو سمیت دیگر افسران کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی اور گندم کا سراغ لگانے کا حکم دے دیا ہے، وزیر اعظم نے ڈی جی ایف آئی اے سے ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
دستاویز کے مطابق وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کو ابتدائی انکوائری میں گمراہ کن معلومات فراہم کی گئی تھیں، وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ دو ہزار بائیس کے سیلاب میں گندم کے ذخائر کو نقصان پہنچانے والے رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 سال میں وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے ساتھ بیورو کریسی نے تعاون نہیں کیا، وزیر اعظم نے پاسکو میں کرپشن کی انکوائریز اور سابق ایم ڈی پاسکو کیپٹن ریٹائرڈ سعید کے خلاف بھی تحقیقات ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گندم ذخائر کو نقصان پہنچانے والے تمام افسران کے خلاف کارروائیاں کی جائیں۔
دستاویز کے مطابق سابق ایم ڈی پاسکو مسابقتی کمیشن کے رکن ہیں، اس بات کو چھپایا گیا اور انھیں ریٹائرڈ افسر ظاہر کیا گیا۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سیلاب میں گندم کی چوری کی انکوائری رپورٹ 2 ہفتوں میں پیش کی جائے، وزارت غذائی تحفظ اور خزانہ پاسکو کے تمام امور آؤٹ سورس کرنے پر جامع رپورٹ پیش کرے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ پاسکو میں سرکاری سبسڈی کے مکمل اثرات عوام تک کیوں نہیں پہنچے، اس کی بھی تحقیق کی جائے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاسکو پر بینکوں کے واجبات اور ان پر سود کی رقم کی بھی تحقیقات کی جائیں گی، اور کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں ریفرنس دائر کیے جائیں گے۔