ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

‘ہیومن کامیڈی’ سے شہرت پانے والے بالزاک کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

بالزاک شاید دنیا کا واحد مصنّف ہے جس نے اپنے ناولوں میں کئی کردار روشناس کرائے۔ وہ لکھنا چاہتا تھا اور اپنا نام ان لوگوں میں شامل کروانے کا خواہش مند تھا جنھیں ان کے کام کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ بالزاک اس مقصد میں کام یاب رہا۔ اس کا نام فرانسیسی زبان کے مقبول ناول نگاروں‌ میں شامل ہے۔

ہنری ڈی بالزاک 1799ء میں پیرس کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ سرکاری ملازم تھا۔ بالزاک نے تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد پیرس کا رخ کیا اور وہاں‌ ایک وکیل کے ہاں بطور منشی ملازم ہوگیا۔ لیکن اس دوران لکھنے لکھانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ وہ پبلشنگ اور پرنٹنگ کی طرف بھی گیا، لیکن مالی آسودگی نصیب نہ ہوئی اور پھر ادب تخلیق کرنا ہی اس کا مشغلہ ٹھیرا۔ بالزاک نے متعدد شاہکار کہانیاں تخلیق کیں، جن میں اس کے ناولوں کی تعداد 97 ہے۔ بوڑھا گوریو اس کا ایک مقبول ناول ہے جس کا اردو ترجمہ قارئین نے بے حد پسند کیا۔ اسی طرح یوجین گرینڈ بھی فرانس میں محبّت کی لازوال داستان ہے جس میں ایک لڑکی کو کزن سے محبت ہو جاتی ہے۔ فرانسیسی ناول نگار ہنری ڈی بالزاک کی یہ تخلیق انقلابِ فرانس کے بعد فرانسیسی معاشرے میں‌ جنم لیتے نئے رحجانات کے پس منظر میں ہے۔ ”تاریک راہوں کے مسافر“ میں بالزاک کی کردار نگاری عروج پر ہے اور جزئیات نگاری بھی کمال کی ہے۔

بالزاک کے تخلیقی سفر سے متعلق ایک واقعہ بھی نہایت دل چسپ ہے اور یہ وہ موقع تھا جب اس گھر میں اس کی بہن کی شادی کی تیاریاں ہو رہی تھیں، بالزاک کے تمام رشتے دار ایک کمرے میں موجود تھے جہاں مصنّف نے اپنا لکھا ہوا پہلا ڈرامہ انھیں پڑھ کر سنانا شروع کردیا۔ جب وہ خاموش ہوا اور منتظر تھا کہ اب یہ سب اس کی تعریف کریں گے تو بالزاک کو شدید مایوسی ہوئی۔ سب نے کہا "یہ بالکل بکواس ہے۔” لیکن نوجوان مصنّف نے اس بات کو مسئلہ نہیں بنایا۔ وہ مسلسل لکھتا رہا اور ایک دن ایسا آیا جب فرانس میں اس کا چرچا ہوا اور بعد میں‌ دنیا بھر میں بالزاک کو مصنّف اور ناول نگار کے طور پر شہرت ملی۔ بالزاک نوٹ بک اور پنسل ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ فرانس کی تاریخ کو ناولوں میں بیان کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے وہ جہاں بھی جاتا تھا، بالخصوص وہاں کے کوچہ و بازار، محلّوں اور شہروں کی سڑکوں کی تفصیل نوٹ کرتا تھا اور بعد میں ان پر اپنے کرداروں کے ساتھ کہانیاں تخلیق کرتا تھا۔ وہ اکثر سڑکوں اور میدانوں میں‌ درختوں اور کیاریوں کا جائے وقوع لکھ لیتا اور کسی ناول میں انہی درختوں کے درمیان یا گرد و نواح میں اپنے کردار دکھاتا جس سے وہ حقیقی اور سچّی کہانی معلوم ہوتی۔ بالزاک چاہتا تھا کہ وہ ہر سال دو ضخیم ناول، درجنوں کہانیاں اور ڈرامے لکھے اور اس نے ایسا ہی کیا۔

- Advertisement -

بالزاک لمبے فقرے لکھتا ہے اور اس کے بیان کردہ منظر میں بہت تفصیل ہوتی ہے۔ بالزاک کو اس کے طرزِ تحریر سے زیادہ اس لیے ایک بڑا ادیب کہتے ہیں کہ وہ شروع ہی سے انفرادیت کا قائل تھا اور یہ کہتا تھاکہ میں‌ قلم سے ایسا کام لوں گا کہ لوگ فراموش نہیں کرسکیں گے۔ بالزاک نے اپنی یہ بات پوری کر دکھائی اور فرانسیسی معاشرے میں انسانوں‌ کا گویا پوسٹ مارٹم کردیا۔ اس نے جو کردار تخلیق کیے، آج بھی چلتے پھرتے نظر آتے ہیں اور یہی نہیں‌ بلکہ وہ ایسے کردار تھے جو ہمیں اپنے معاشرے میں بھی ملیں گے۔

اس کی وجہِ شہرت ہیومن کامیڈین کے عنوان کے تحت اس کی تخلیقات کی اشاعت بنا اور قارئین پر کھلا کہ بالزاک نے واقعی معاشرے کے ہر شعبے سے کردار، ہر گلی کوچے سے واقعات سمیٹے تھے جن سے سبھی واقف تھے، لیکن بالزاک نے انھیں بہت خوبی سے بیان کیا، اس کے ناول فرانس میں‌ تہذیبی اور ثقافتی تاریخ کے ساتھ انفرادی آداب، عادات، لوگوں‌ کے رجحانات، ان کی رسومات اور جذبات کو بیان کرتے ہیں۔

بالزاک 18 اگست 1850ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا تھا، لیکن آج بھی اس کا نام فرانس کے مقبول ناول نگاروں‌ میں‌ شامل ہے اور اس کی تخلیقات بڑے ذوق شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں