برلن : جرمن حکام نے جرمنی کی مسلح افواج میں دیگر یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں میڈیکل اور اس جیسے دیگر شعبوں میں یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کیا جانا چاہیے۔
جرمن افواج کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن افواج کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کےلیے ’تمام ممکنات پر غور کیا جارہا‘ ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے سربراہ کے بیان پر تمام یورپی ممالک تقریباً ایک جیسا رد عمل دیا، ان کو خدشہ ہے کہ جرمن حکومت زیادہ معاوضے پر انکے عسکری ماہرین کو جرمنی نہ لے جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایبر ہارڈ نے یورپی ممالک کے خدشات پر کہا ہے کہ جرمنی کو مذکورہ معاملے پر احتیاط سے کام لینا ہوگا ایسا نہ ہو ہمارے اتحادی ہمیں اپنا حریف سمجھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل ایبرہارڈ کی متنازعہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جنرل ایبر ہارڈ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجویز کے تحت غیر ملکیوں کی مسلح افواج میں بھرتی جرمن فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے گی۔
واضح رہے کی جرمنی میں پہلے لازمی فوجی سروس کا قانون تھا جسے سنہ 2011 میں ختم کردیا گیا، تاہم مذکورہ قانون کے اختتام کے بعد مسلح افواج کو شدید افرادی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور 2015 کے اختتام تک صرف 1 لاکھ 75 ہزار 500 افراد جرمن فوج کا حصّہ تھے جو ملکی تاریخ کی کم ترین تعداد تھی۔
جرمنی کے فوجی حکام کی جانب سے ملک میں آباد ایسے افراد کی تلاش جاری ہے جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان ہو، تاکہ انہیں فوج میں بھرتی کیا جاسکے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں بھرتی ہونے کےلیے فقط چند شرائط ہیں ایک جرمن زبان، پویس کی جانب سے دیا ہوا کریکٹر سرٹیفیکٹ اور ملکی سلامتی و استحکام کےلیے پُر عزم ہو۔