سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نہیں لگا سکتے وہاں میں نےعوام کو دیکھا ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ ایک جماعت کی 80 فیصد کےپی میں اکثریت ہے گورنر راج نہیں لگایا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق جیل میں ڈالا ہے تو پراسیکیوشن ہونے دیں، یہ کیا طریقہ ہے عدالت ضمانت دیتی ہے تو دوسرا کیس ڈال کر اندر ڈال دیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کنٹینرز لگانا، سڑکیں بند کرناسب ناکام ہوگیا ہے، آپریشن کیا کریں گے، کس کیخلاف کرینگے اور کتنے لوگوں کیخلاف کرینگے، آپریشن کرینگے تو کےپی سمیت اور صوبوں سے مزید لوگ اسلام آباد آئیں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ریڈ زون تک محدود ہوگئی ہے، ملک کے وزیرداخلہ ڈی چوک پر کھڑے ہیں، آج ڈی چوک پر پولیس اہلکار کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگائیں گے ظاہر ہے اس کا ردعمل بھی آئے گا، عہدوں میں کچھ نہیں رہ گیا، رتی برابر بھی عزت ہے تو استعفے دےکر گھر جائیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ عہدوں میں کوئی عزت نہیں رکھی، عہدے آج گالی بن چکے ہیں، جس ملک کے دارالحکومت میں 3 منزلہ کنٹینرز لگے ہوں تو اور کیا رہ گیا، جو آج حالات تھے ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے وقت بھی ایسے نہیں تھے۔
حکومت اسٹاک مارکیٹ کو دیکھ رہی ہے تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، حکومت آج صرف ریڈ زون کی حد تک محدود رہ گئی ہے، میں خود کو بھی غیرمحفوظ سمجھتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ عہدوں کو ایک طرف چھوڑ دیں، ملک کا مفاد سامنے رکھیں، حکومت میں رتی بھر بھی غیرت ہو تو استعفیٰ دیکر گھر جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ خام خیالی میں نہیں جانا چاہیے، پاکستان میں کوئی شخص سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں۔