اشتہار

رومال اور سکے سے ان گنت لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سنگ دل انسان!

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوستان میں پیدا ہونے والے ایک ظالم شخص کی کہانی آج بھی بہت مشہور ہے جسے دنیا بہرام ٹھگ کے نام سے جانتی ہے، جس نے 900 سے زائد لوگوں کو قتل کیا تھا۔

محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً بہرام ٹھگ اور اس کے گروہ نے راستے میں لاشیں بچھائیں جو بھی راہگیر یا قافلہ ان کے دام میں آیا اپنی جان اور دولت سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ انگریز بہادر کی حکومت کو بھی بہرام اور اس کے ساتھیوں کو پکڑنے میں بہت تگ و دو کے بعد کامیاب نصیب ہوئی۔

ٹھگوں اور ڈاکوؤں کی تاریخ پر تحقیق کرنے والے جیمز پیٹن کے مطابق بہرام ٹھگ نے حقیقت میں 931 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اور اس کے لیے اس نے رومال اور سکے کا استعمال کیا تھا۔

- Advertisement -

سترہویں اور اٹھارویں صدی میں ہندستانی عوام کے لیے دہشت کی علامت بننے والا یہ سیریل کلر بڑی بے رحمی سے لوگوں کی جان لیتا تھا اور اکثر سوتے میں ان کا گلا گھونٹ کر ہلاک کردیا کرتا تھا۔ بہرام ٹھگ اس دورا کا ایسا سیریل کلر تھا جس کا نام سنتے ہی لوگ کانپ اٹھتے تھے۔

بہرام اور اس کے گروہ نے کسی ہتھیار یا چاقو کا استعمال کرنے کے بجائے رومال سے سینکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی تعداد 931 کے قریب بتائی جاتی ہے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ بہرام 1765 میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پیدا ہوا تھا۔ اس زمانے میں ہندوستان پر ایسٹ انڈیا کمپنی غلبہ پاچکی تھی۔ ٹھگ بہرام کی دہشت اس قدر تھی کہ انگریز حکومت بھی اس سے خوفزدہ تھی۔

بہرام ٹھگ تاجروں، سیاحوں، سپاہیوں اور زائرین کے قافلوں کو نشانہ بناتا تھا۔ گروہ کے کارندے بھیس بدل کر ان کے ساتھ گھل مل جات۔ جب قافلہ یا مسافروں کا ٹولہ رات کو سوتا تو یہ خونخوار گروہ انھیں قتل کرکے ان کی دولت اور سامان ہتھیا لیتا۔

لوگوں کے سو جانے کے بعد بہرام کے ساتھی گیدڑوں کے رونے کی آواز میں ایک دوسرے کو ہوشیار کرتے۔ بہرام گروہ کے باقی لوگوں کے ساتھ وہاں پہنچ جاتا اور قافلے میں شامل لوگوں کا پیلے رنگ رنگ کے رومال (جس میں ایک سخت سکہ بھی ہوتا تھا) سے گلا گھونٹ کر مادیتا۔

انگریز حکومت کے دور میں جب لوگ لاپتا ہونے لگے اور ان کا سراغ بھی نہیں ملا تو ان کے کان کھڑے ہوگئے۔ چھان بین کی ذمہ داری 1809ء میں ایک انگریز افسر کیپٹن سلیمان کو سونپی گئی۔

کافی جدوجہد کے بعد کیپٹن سلیمان نے پتا لگا لیا کہ یہ کام بہرام ٹھگ اور اس کا گروہ کرتا ہے جبکہ لوگوں کو قتل کرنے کے بعد لاشیں بھی غائب کر دی جاتی ہیں یا انھیں نامعلوم جگہ پر دفنا دیا جاتا ہے۔

کیپٹن سلیمان کی اس وقت کی رپورٹ کے مطابق سفاک بہرام کے گروہ میں 200 کے قریب لوگ موجود تھے جو وارداتوں میں اس کا ساتھ دیتے تھے۔

بہرام اور س کے ساتھیوں کے لیے دہلی سے جبل پور تک جاسوسوں کا بڑا جال بچھایا گیا۔ اس کے بعد گروہ کی زبان سمجھ میں آئی۔ سفاک گروہ راموسی زبان کا استعمال کرتا تھا۔ بہرام کا گروہ واردات انجام دیتے اور لوگوں کو ختم کرتے وقت یہ زبان استعمال کرتا تھا۔

منفی طور پر دیومالائی شہرت کے حامل ٹھگ کو گرفتار کرنے سے پہلے اس کے سرپرست امیرعلی کو پکڑا گیا۔ انگریز حکومت کی مسلسل کوششوں کے 10 سال بعد بہرام کی گرفتارعمل میں آسکی۔

جب بہرام کو گرفتار کیا گیا تو اس کی عمر 75 سال تھی۔ اس نے 931 قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا، 1840 میں اسے ان گنت لوگوں کو قتل کرنے پر پھانسی دی گئی یوں اس کا قصہ تمام ہوا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں