12.2 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

ہیڈ فون استعمال کرنے والے ہوشیار! یہ کام ہرگز نہ کریں

اشتہار

حیرت انگیز

موجودہ جدید دور میں ہیڈ فون ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بنتے جارہے ہیں، کسی کام میں مشغول ہونے کے باوجود ہمارے کانوں میں یہ آلہ ایسے موجود ہوتا ہے جیسے یہ ہمارے وجود کا حصہ ہو۔

اس کے علاوہ نوجوان نسل ہیڈ فونز یا ایئرپوڈز کو فیشن کے طور پر بلاوجہ بھی کانوں میں ڈالے رکھتی ہے جس سے یقیناً کوئی کوئی نہ کوئی طبی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔

اگرچہ ہیڈ فونز سہولت اور صاف آواز ہماری سماعتوں تک پہنچاتے ہیں لیکن اس کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے باعث ممکنہ خطرات کو پہچاننا بھی بہت ضروری ہے۔

- Advertisement -

ماہرین صحت کے مطابق ہیڈ فون کے زیادہ استعمال سے سماعت کے متاثر ہونے کا خطرہ رہتا ہے کیونکہ بلند آواز کانوں کے ذریعے دماغ کے مخصوص حصے پر منفی طور پر اثرانداز ہوسکتی ہے، جس سے سماعت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔

سماعت کو محفوظ رکھتے ہوئے ہیڈ فون کس طرح استعمال کیا جائے؟ اس حوالے سے بعض نکات ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں۔

کیا ہیڈ فون سماعت کو متاثر کرتے ہیں؟

بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اگرچہ قوت سماعت کا کم ہونا ایک فطری امر ہے، تاہم بعض اوقات براہ راست شور بھی سماعت کو متاثر کرنے کا باعث ثابت ہوتا ہے۔

میڈیکل کے حوالے سے ایک ویب سائٹ کی جانب سے سال 2022 میں شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ 80 فیصد افراد، جن کی عمریں 13 سے 18 برس تھیں، دن میں ایک سے تین گھنٹے موسیقی سننے کے لیے ہیڈ فون کا استعمال کرتے تھے۔

سال 2021 میں کیے جانے والے ایک سروے میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ دنیا بھر میں 1.7 فیصد افراد سماعت کے مسائل سے دوچار ہیں۔

اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بیشتر افراد جنہیں سماعت کے مسائل کا سامنا ہے وہ دن کا بیشتر وقت ہیڈ فون استعمال کرتے ہیں۔

ہیڈ فون سماعت پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں؟

فطرت نے کانوں کو جس طرح ڈیزائن کیا ہے اس کے مطابق زیادہ شور شرابہ سماعت کے لیے کسی طور پر مناسب نہیں جب کہ اس کے برعکس آواز زیادہ بلند نہ ہو تو سماعت بہتر رہتی ہے۔

ہیڈ فون کے ذریعے بلند آواز جب سماعت سے بارہا ٹکراتی ہے تو وہ کان کے اندرونی خلیات اور دماغ کے مخصوص حصے کو متاثر کرتی ہے۔

مختلف اقسام کی آوازیں جو کان کے پردوں سے ٹکراتی ہوئی دماغ کے مخصوص خلیات تک پہنچتی ہیں تو وہ ارتعاش پیدا کرتی ہیں۔

یوں اونچی آواز سے کان کے پردے میں پیدا ہونے والے ارتعاش میں اضافہ ہوتا ہے اور مسلسل ایسی کیفیت میں رہنا نقصان کا باعث بنتا ہے جس سے سماعت متاثر ہوتی ہے۔

شور آپ کی سماعت کو دو طریقوں سے متاثر کرتا ہے:

-1 بلند آواز جب کان میں پڑتی ہے تو خلیوں کو صوتی لہریں منتقل کرنے والے باریک بال اپنی حساسیت کھو دیتے ہیں۔ یہ بلند آوازیں اگر مستقل نہ ہوں تو یہ حساسیت دوبارہ بحال ہوجاتی ہے، مثال کے طور پر اگر آپ شور والے راستے سے گزر رہے ہوں یا تیز موسیقی آپ کے پاس لگی ہو تو یہ وقتی عمل ہوتا ہے۔

-2 جہاں تک بات ہے مسلسل شور میں رہنے کی تو یہ کانوں کے پردوں پر بنے بالوں کے سینسرز کو مستقل طور پر متاثر کر سکتا ہے جس سے یہ نقصان دائمی بھی ہوسکتا ہے۔

کیا سماعت اچانک کم ہوسکتی ہے؟

بالوں سے بنے ہوئے خلیے یا سینسرز بہت نازک ہوتے ہیں جب یہ ہلتے ہیں تو دماغ کو اعصابی سگنلز ارسال کرتے ہیں، تاہم یہ اچانک متاثر نہیں ہوتے بلکہ وقتاً فوقتاً ان کی توانائی اور کام میں کمی آتی ہے جیسا کہ مسلسل ہیڈ فون یا ایئرفون کا استعمال کرنا وغیرہ۔

کیا کھوئی ہوئی سماعت بحال ہوسکتی ہے؟

افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کان کے اندرونی حساس بالوں والے خلیات متاثر ہو جائیں تو ان کی درستی کا امکان نہیں ہوتا۔

کمزور سماعت کی کیا علامات ہے؟

مسلسل ہیڈ فون استعمال کرنے والوں میں سماعت کمزور ہونے کی بعض علامات مندرجہ ذیل سطور میں دی جارہی ہیں۔

جیسے کہ گھٹی ہوئی آواز سنائی دیتی ہے۔ شور والے مقام پر آواز سننے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ کانوں میں گھنٹی یا سیٹی جیسی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ دوسروں کو یہ کہنا کہ دوبارہ کہیں کیا بولا تھا۔

ہیڈ فون استعمال کس طرح کیا جائے؟

1 ۔ آواز کا لیول 70 ڈیسیبل تک رکھیں:

آپ اگر اپنی سماعت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو کوشش کریں کہ آواز کی بلندی 70 ڈی بی سے بڑھنے نہ پائے۔ آواز اگر 85 ڈیسیبل تک ہوگی تو یہ آپ کی سماعت کو بتدریج متاثر کرسکتی ہے۔

کسی بھی آلے کے بغیر آپ آواز کی بلندی کو جانچ سکتے ہیں، جب آپ شور والے مقام پر کسی سے بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کو آواز بلند کرنا ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت آپ کی آواز کی بلندی 75 ڈیسیبل تک ہو گی۔

2 ۔ آواز کی پیمائش کرنے والی ایپس

بعض سمارٹ فونز میں آواز کی پیمائش کو جانچنے کے لیے مخصوص ایپس موجود ہوتی ہیں جن کے ذریعے آپ آواز کو کنٹرول کرسکتے ہیں جو ہیڈ فون سے خارج ہوتی ہے۔

3 ۔ قوت سماعت میں کمی کی علامات

شور میں صاف آواز کا سنائی نہ دینا اہم علامت ہے یا کسی کے بات کرتے وقت آپ اس کے الفاظ کو سمجھ نہ سکیں کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

4 ۔ سماعت کی جانچ

بہتر ہے کہ 50 برس کی عمر میں اپنے مکمل طبی معائنے کی عادت کو اپنائیں جس میں سماعت کے لیے ای این ٹی سپیشلسٹ سے رجوع کیا جائے۔

5 ۔ 60/60 کی مشق کریں

یہ ایک انتہائی آسان مشق ہے جس میں کوشش کریں کہ ہیڈ فون کے استعمال کے دوران والیوم کو 60 منٹ تک 60 فیصد تک رکھیں۔ بعدازاں ایک وقفہ لیں اس طرح سماعت کو نقصان پہنچنے سے بچایا جاسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں