بڈاپسٹ : ہنگری میں مزدوروں سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں نئے لیبر لاء میں ترمیم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہنگری کے دارالحکومت میں مزدوروں سے متعلق حکومتی پالیسی کے خلاف ہونے والا یہ چوتھا اور سب سے بڑا احتجاج ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے سرکاری ٹی وی اسٹیشن کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نئے لیبر لاء کے تحت کمپنیاں ملازمین سے سال میں 400 گھنٹے اوور ٹائم کا مطالبہ کریں گیں اور اس کی رقم تین برس تک روک سکتی ہیں۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر آربن کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترامیم کے سے ملازمین کا فائدہ ہوگا اور کمپنیاں ملازمین کی کمی کو پورا کرسکتی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کی شب ہونے والے احتجاجی مظاہرے کا اعلان ٹریڈ یونین اور طلبہ نے کیا تھا۔
یورپین اعداد و شمار کی ایجنسی کے مطابق سنہ 2017 میں ہنگری میں بے روز گاری کی شرح 4.2 فیصد تھی جو یورپی ممالک میں سب سے کم ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے فرانس سمیت کئی یورپی ممالک میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت حکومت مخالف پُر تشدد مظاہرے جاری ہیں تاہم ہنگری میں یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہرے نہیں ہورہے لیکن یہاں بھی حکومتی پالیسیوں کے خلاف چوتھے ہفتے بھی احتجاج جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا مزید یورپی ممالک میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔