12.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

جیل حکام چیئرمین پی ٹی آئی کی دوستوں، فیملی اور وکلاء سے ملاقات کروائیں، عدالت کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلا سے ملاقات کی اجازت دے دی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور قرآن پاک کا انگلش ترجمہ بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی، سہولیات اورملاقات کی درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

تحریری حکمنامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دے دی اور کہا تحریری حکمنامہ سپریٹنڈنٹ جیل ملاقات کیلئے ایک یا ایک سے زائد دن مختص کریں۔

- Advertisement -

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے وجوہات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے بتایاجائےکن وجوہات کی بنیاد پر اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔

تحریری حکمنامے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا دیا جاسکتا ہے یا نہیں آئندہ سماعت پر معاونت طلب کرلی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں جو قیدی کو ہفتے میں ایک سے زائد بار ملاقات سے روکے، جیل حکام چیئرمین پی ٹی آئی کے دوست، رشتہ دار اور وکلا سے ملاقات کروائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور انگلش ترجمے کیساتھ قرآن مجید دیا جائے اور مناسب طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اڈیالہ جیل میں رش اورسکیورٹی سےمتعلق رپورٹ جمع کرائیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ وکیل کےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جانے پر ملنے نہ دیاگیااورمقدمہ درج کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق جیل میں ملاقات کے اوقات 8 سے 2 بجے تک ہیں، 3بجے تک بھی ملنے دیا جاسکتا ہے۔

حکم نامے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق ملاقات پیرسے ہفتے تک مقررہ اوقات میں کی جاسکتی ہے، مقررہ اوقات کے بعد ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عدالت کو بتایا گیا قیدی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات میں قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں، روزانہ کی بنیاد پر ملاقات سپریٹنڈٹ جیل کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بتایا گیا بہتر ہوگا وکلا ہفتے میں ایک یا دو بار ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں تاکہ بندوبست کرنے میں آسانی ہو، وکلا کے مطابق اٹک جیل میں بی کلاس سہولیات موجود ہی نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا مقصد بی کلاس سہولیات مہیانہ کرناہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ وکلاکےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی کوچھوٹےکمرےمیں قیدکرکےرکھاہے، چیئرمین پی ٹی آئی کوگھر کے کھانے کی اجازت بھی نہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کےمطابق وہ تمام سہولیات مہیاکی جا رہی ہیں جس کےوہ قانونی طورپرحقدارہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کوکھاناجانچ پڑتال کےبعددیاجاتاہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم نامے میں ہدایت کی کہ درخواست کوآئندہ ہفتےسماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں