تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

چیئرمین سینیٹ کی تقرری، پی پی کو بڑا دھچکا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کی تقرری کے خلاف دائر درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج  کردیا۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر درخواست پر دوپہر کو فیصلہ محفوظ کیا جسے اب جاری کیا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے چیئرمین سینیٹ کی تقرری کے خلاف دائر درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل کے تحت درخواست قابل سماعت نہیں ہے، اس حوالے سے کمیٹی کے پاس معاملہ لے کر جایا جائے‘۔

عدالتی  کارروائی

یوسف رضا گیلانی کی جانب سے عدالت میں معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے جنہوں نے معزز جج کو مسترد ہونے والے 7 ووٹوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اعتراض کیا۔

فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا عدالت12مارچ کےچیئرمین سینیٹ کے انتخابات کالعدم قراردے اور چیئرمین سینیٹ کے12مارچ کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا الیکشن : یوسف رضاگیلانی نے مسترد ووٹوں کو عدالت میں چیلنج کردیا

اس نکتے پر چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کس قانون کےتحت چیئرمین سینیٹ کےالیکشن ہوئے تھے، فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کردار پڑھ کرعدالت کو سنایا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا پورے اتنخابات میں الیکشن کمیشن کا کچھ کردارہے؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ جی نہیں یہ پورا عمل پارلیمنٹ نےکرایا تو چیف جسٹس نے کہا تو پھر آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے، آرٹیکل 69 کی ذیلی شق نمبر  2 بھی پڑھ لیں۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ الیکشن عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، جو ووٹ سےمتعلق ہدایت تھیں ان پرمکمل عمل کیا گیا ، سعید غنی اور شیری رحمان سمیت دیگر نے پی او سے مہر لگانے سے متعلق سوال کیا، جس پر انہوں نام کے اوپر مہر لگانے کا جواب دیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 کےتحت آپ ریفرنس اسپیکر کو بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس سے پہلے کبھی چیئرمین سینیٹ کوعہدے سےہٹایاگیاہے؟۔ اس پر فاروق ایچ نائیک نے نفی میں سر ہلایا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت بےجا مداخلت سے پرہیز کرتی ہے، معاملہ سینیٹ کمیٹی کے پاس لے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی، سابق وزرائے اعظم کے معاون سے دوسری بار چیئرمین سینیٹ تک

جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی کے پاس چیئرمین سینیٹ کوہٹانے کااختیار ہی نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -