اشتہار

سال 2023 کے اہم عدالتی فیصلے کون سے رہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

رواں برس گہما گہمی کا سال رہا، پاکستانی عدالتوں میں اہم نوعیت کے متعدد مقدمات پر کارروائیاں ہوئیں تاہم  ہزاروں مقدمات نمٹانے کے باوجود سال کے اختتام پر عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 56 ہزار سے زیادہ ہے۔

سال 2023 میں سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں نے متعدد اہم فیصلے لیے، جن میں سے بیشتر زیر بحث بھی رہے، عدالت عظمیٰ کے چند اہم فیصلوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا قانون کالعدم قرار

رواں سال مارچ میں لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دفعہ 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023 کالعدم قرار

رواں سال اگست میں سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا۔

مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے اور پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔‘

حکم نامے کے مطابق ’پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔ یہ طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔‘

عدالت نے کہا تھا ’ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو اس طرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم ضروری ہو۔ اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا۔

سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ غلط قرار

رواں سال اگست میں ہی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف توشہ خانہ کیس کے فیصلے کو بادی النظرمیں غلط قرار دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جودرست نہیں تھا، فیصلے میں خامیاں ہیں۔

نیب ترامیم کالعدم قرار

رواں سال ستمبر میں سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف سابق وزیر اعظم کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا، جس کے تحت عوامی عہدے رکھنے والوں کے خلاف نیب کے مقدمات کی واپسی اور نیب کے پاس پچاس کروڑ روپے سے کم کے مقدمات کی تفتیش نہ کرنے سے متعلق شقیں شامل ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا جبکہ اس بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب سمیت تمام عدالتیں اگلے سات روز میں مقدمات کو متعقلہ عدالتوں میں بھیجنے سے متعلق فیصلہ کریں۔

اس فیصلے میں پلی بارگین سے متعلق ہونے والی ترمیم کو بھی کالعدم قرار دیا گیا جبکہ فیصلے میں مختلف معاملات میں کی جانے والی انکوائری اور تفتیش کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار

رواں سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہن آرمی ایکٹ کی سیکشن ڈی2 کی ذیلی شقیں ایک اور دو جبکہن آرمی ایکٹ کی سیکشن 59(4) بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ کے 1-4 کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ فوجی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تمام ملزمان کے ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہوں گے اور سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ہونے والے کسی ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانونی قرار

پاکستان کی سپریم کورٹ کے فُل کورٹ بینچ نے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق ’پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ‘ کو قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کر دیں۔

سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ پارلیمان کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے تاہم اس ایکٹ میں شامل ایک شق، جو کہ ماضی میں از خود نوٹسز پر دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلوں سے متعلق تھی، کو کثرت رائے سے کالعدم قرار دیا ہے۔

   فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل  نہ کرنے کا فیصلہ معطل

رواں سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے نو مئی کے واقعات کے سلسلے میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل نہ کرنے کے تئیس اکتوبر کے اپنے فیصلے کو کالعدم قراردیا۔

سپریم کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر پانچ ایک کی اکثریت کے ساتھ چھ رکنی بنچ کی جانب سے اعلان کئے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ نو مئی میں فسادات کے دوران فوجی تنصیبات پرحملوں میں ملوث ایک سو تین شہریوں کا فوجی ٹرائل جاری رہے گا۔

ںواز شریف تمام کیسز میں بری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے احتساب عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا۔

ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے متعلق فیصلہ معطل

دسمبر میں ہی لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ سے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا ، جس سے انتخابات کے التوا کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔

تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے اپیل دائر کی جس پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا اور انتخابی ادارے کو فوری طور پر انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی حتمی حد بندیوں کی فہرست جاری کردی تھی۔

حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

دسمبر 18 کو سپریم کورٹ نے عام انتخابات کے لئے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ کی دو صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونےکےبعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایاجاسکتا۔

بلوچستان ہائی کورٹ نے بلوچستان کی دو صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں