تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بائیس سالہ لڑکی کی گرفتاری بھارتی حکومت کے گلے آنے لگی

نئی دہلی: بھارتی حکومت نے کسانوں سے ہمدردی رکھنے والی ماحولیاتی کارکن دشا روی کو  سنگین الزام عائد کر  گرفتار کرلیا، حکومت کو اس اقدام پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت نے بائیس سالہ مرکزی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے اس الزام میں گرفتار کیا کہ وہ کسانوں سے ہمدردی رکھتی ہیں اور انہوں نے نوجوان بین الاقوامی رہنما گریٹا تھنبرگ کو اس حوالے سے معلومات بھی فراہم کیں۔

رپورٹ کے مطابق سائبر سیل کی ٹیم نے دشا کو ہفتے کے روز بنگلورو سے گرفتار کیا، دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ دشا نے اہم دستاویزات ’ٹول کٹ گوگل ڈاک‘ کے ذریعے بیرون ملک ارسال کی۔

پولیس نے نوجوان رہنما کا تعلق راز افشاں کرنے والی ٹیم سے جوڑتے ہوئے انہیں اس گینگ کا سرکردہ بھی قرار دیا۔ پولیس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ دشا روی اور دیگر افراد نے ’’ہندوستانی ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کے لئے خالصتان نواز پوئیٹک فائونڈیشن کے ساتھ اشتراک کیا اور گریٹا تھنبرگ کو دستاویزات فراہم کیں۔‘‘

واضح رہے کہ چند روز قبل عالمی ماحولیاتی رہنما گریٹا نے متنازع زرعی قوانین کے خلاف سڑکوں پر بیٹھے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا اور کچھ دستاویزات ٹویٹر پر شیئر کیں تھیں جس میں متنازع قوانین سمیت حکومت کے ظالمانہ اقدامات کا تذکرہ کیا گیا تھا۔

اس دستاویز کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی تھی جس کے بعد سب سے پہلے گریٹا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور پھر بھارت میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے سرگرم کارکنان کی فہرستیں تیار کی گئیں تھیں۔

مزید پڑھیں: کسانوں کی حمایت پر بھارت میں مقدمہ، گریٹا نے خاموشی توڑ دی

دشا روی کو اسی سلسلے میں اُن کے گھر سے حراست میں لیکر ان سے پوچھ تاچھ کی گئی بعد ازاں ان کی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی۔ سینئر پولیس افسر کے مطابق ’’ٹول کٹ‘‘ کیس سے متعلق یہ پہلی گرفتاری ہے۔

دشا روی کو گرفتاری کے بعد اتوار کے روز دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے مزید تفتیش کے لیے انہیں پولیس ریمانڈ میں بھیجا دیا گیا۔

دورانِ سماعت دشا نے جج کے سامنے زاروقطار روتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی حمایت میں بولنے کی وجہ سے مجھ پر سنگین الزام عائد کیا گیا ہے جو کہ سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔

پولیس نے چھاپے کے دوران دشا کا موبائل فون، لیپ ٹاپ قبضے میں لے کر اسے فرانزک لیبارٹری بھیج دیا ہے تاکہ رابطے میں رہنے والے دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکے۔

دشا کی گرفتاری کے بعد کئی سیاسی رہنماؤں نے دہلی پولیس کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی مینا ہیرس نے گرفتاری کو جمہوریت پر حملہ قرار دیا۔

گانگریس کے صدر راہول گاندھی، پریانکا گاندھی، وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال نے بھی گرفتاری کے خلاف بیانات جاری کیے اور اسے ظلم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ، گریٹا کیخلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی

راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بول کہ لب آزاد ہیں تیرے، بول کہ سچ زندہ ہے اب تک’۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ‘ ڈرتے ہیں بندوق والے ایک نہتی لڑکی سے، پھیلے ہیں ہمت کے اجالے ایک نہتی لڑکی سے’۔

Comments

- Advertisement -