تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

عشقِ صمد میں جان چلی وہ چاہت کا ارمان گیا

عشقِ صمد میں جان چلی وہ چاہت کا ارمان گیا
تازہ کیا پیمان صنم سے دین گیا ایمان گیا

میں جو گدایانہ چلّایا در پر اس کے نصفِ شب
گوش زد آگے تھے نالے سو شور مرا پہچان گیا

آگے عالم عین تھا اس کا اب عینِ عالم ہے وہ
اس وحدت سے یہ کثرت ہے یاں میرا سب گیان گیا

مطلب کا سررشتہ گم ہے کوشش کی کوتاہی نہیں
جو طالب اس راہ سے آیا خاک بھی یاں کی چھان گیا

خاک سے آدم کر دکھلایا یہ منت کیا تھوڑی ہے
اب سر خاک بھی ہوجاوے تو سر سے کیا احسان گیا

ترک بچے سے عشق کیا تھا ریختے کیا کیا میں نے کہے
رفتہ رفتہ ہندوستاں سے شعر مرا ایران گیا

کیونکے جہت ہو دل کو اس سے میرؔ مقامِ حیرت ہے
چاروں اور نہیں ہے کوئی یاں واں یوں ہی دھیان گیا

**********

Comments

- Advertisement -
میر تقی میر
میر تقی میر
میر تقی میر کو اردو میں خدائے سخن‘ قادرالکلام اور عہد ساز شاعر کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے ‘ انہیں اس جہان ِفانی سے کوچ کیے دو سو برس سے زائد عرصہ بیت گیا لیکن ان کا کلام آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ اور مقبول ہے