پیر, مئی 20, 2024
اشتہار

اسلامی تمدن کی بنیاد

اشتہار

حیرت انگیز

مغربی تمدن کے خلاف اسلامی تمدن میں معنوی حسن زیبائی بدرجہ اتم موجود ہے جو انسان کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ ادراک پر آمادہ کرتا ہے اور اس پر متوجہ رکھتی ہے کہ وہ خود کو بھی اپنی نظر سے اوجھل نہ ہونے دے۔

اس کا یہی ادراک جب ایمان باللہ کی حدود تک جا پہنچتا ہے تب وہ انسان اپنی روحانیت کو شائستہ اور قلب کو مُزَکّی کرنے کا سبب صرف اس جذبہ کو بنا لیتا ہے یہی ادراک اس کے لیے عقل و شعور کی ابتدائی غذا مہیا کرتا ہے جس میں فرد خود اخلاقی طور پر سربلند ہو کر اپنے آپ کو انسانی برادری کے ساتھ منسلک اور محبت و احسان و پرہیز گاری کا منبع سمجھنے لگتا ہے جس کے بعد اپنی زندگی کے اقتصادی معاملات کو اسی محبت و احسان اور پرہیز گاری کے مطابق درجۂ کمال تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔

اسلام میں اس امر کی اجازت نہیں کہ اخلاقی اقدار کو راہ سے ہٹا کر نظام اقتصادی کے لیے راستہ ہموار کیا جائے۔

- Advertisement -

اسلامی تمدن کا یہ تصور اس قدر جاذب و مفید ہے کہ تمام انسانی کمالات و اوصاف کا کفیل ہو سکتا ہے۔ اگر اسلام کا تمدن دلوں میں بس جائے اور اس کی تنفیذ و اجراء کے لیے بھی وہی ذرائع کام میں لائے جائیں جو مغربی نظام تمدن کی ترویج و اشاعت میں استعمال کیے جا رہے ہیں تو انسانیت کے خدوخال کا نکھار کچھ اور ہی ہو۔ تمدن کی بنیاد اس انداز سے مستحکم ہو جائے کہ جس سے تمام عالم موجود بحران سے نجات حاصل کر سکتا ہے جو اسے ہر سمت سے گھیرے ہوئے ہے (موجودہ حالات میں) مشرق و مغرب اس بحران کے استیصال پر ہمہ تن متوجہ ہیں لیکن طریق کار سے بے خبر اور نہ صرف غیر مسلم ہی بلکہ خود مسلمان بھی ان کے نقش قد پر گام زن اور ان کے جوش اتباع میں منزل کے صحیح رخ سے بے خبر ہیں۔

میں برملا کہتا ہوں کہ دنیا کے اس بحران کا حل صرف اسلام کے پاس ہے۔ جس کے لیے اہل مغرب اور مشرق کے رہنے والے ہر طرف نظر دوڑا رہے ہیں لیکن انہیں اتنا قریب دیکھنے کا موقع نہیں ملتا کہ ان کا یہ بحران جو باہمی قتال کا موجب بن رہا ہے نتیجہ ان کی عبادۃ المال کا اس پر طرف یہ کہ جب وہ اس بحران کو اپنے موجودہ مذہب عیسویت کا نتیجہ سمجھ کر کسی دوسرے دین کی تلاش میں نظر دوڑاتے ہیں تو ان کی نگاہ ہندو مت سے ادھر کہیں نہیں رکتی۔ اسلام کے جغرافیائی حیثیت سے ہندو مت کے گہوارہ (ہندوستان) سے ان (اہلِ مغرب) کے قریب تر مشرق اقصیٰ میں پھیلا ہوا ہے۔ اہل یورپ اس دین پر توجہ نہیں کرتے جس کے پاس ان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کا پورا حل بصورتِ قرآن موجود ہے مع اس شرح کے جو حاملِ قرآن ہے، رسول عربی کی زندگی کے ہر صفحہ سے ان کی مشکلات میں ان کی راہ بر ہو سکتی ہے ( یعنی سنت رسول)

دوستو! اس مقام پر اسلامی تہذیب و تمدن کی وضاحت مطلوب نہیں۔ یہ مضمون بجائے خود اس طویل بحث کا متقاضی ہے کہ اگر اس پر قلم اٹھایا جائے تو زیرِ تسوید کتاب (حیاتِ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برابر بلکہ اس سے بھی ضخیم دفتر اس کے لیے درکار ہے یہاں اس نظامِ اسلامی کی مجمل سی وضاحت کی جا سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ اس ضمن میں دعوتِ محمدی کا وہ انداز بھی معرضِ ذکر میں آجائے جس میں ایسے مباحث کا آنا ممکن ہے۔ اگر ایسا ہو سکا تو اس سے مزید استفادہ کا مقصد حاصل ہونا ممکن ہے۔

(تحریر بعنوان اسلامی اور مغربی تمدن اور حیاتِ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، کے مصنّف محمد حسین ہیکل ہیں)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں