اسلام آباد : ای الیون میں لڑکا اور لڑکی کو برہنہ کیس میں متاثرہ لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوگئی اور سارا ملبہ پولیس پر ڈالتے ہوئے کہا یہ سارا معاملہ پولیس نے خود بنایا ہے، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی، میں ریحان کو نہیں جانتی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ای الیون میں لڑکا اور لڑکی کو برہنہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، متاثرہ لڑکی سندس اور لڑکا اسد ڈسٹرکٹ اینڈسیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔
متاثرہ لڑکی سندس کی جانب سےعدالت میں اسٹامپ پیپر دیا گیا، متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے، میں نے بیان حلفی کسی کے دباؤمیں آکر نہیں دیا اور میں نے کسی ملزم کو شناخت کیا ،نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کئے۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ پولیس والےمختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پردستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے، میں کسی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔
جس پر وکیل ملک جاوید اقبال وینس نے کہا ضرورت تو نہیں ہے اب جرح کرنےکی تو وکیل ظفر وڑائچ کا کہنا تھا کہ میری طرف سے نل کر دیں میں جرح نہیں کروں گا۔
جج نے ملک جاوید سے مکالمے میں کہا اب کیس کو کسی سائیڈ پر لگانا ہے جرح تو کریں تو وکیل آصف بٹ کا کہنا تھا کہ میں جرح کروں گا۔
متاثرہ لڑکی نے مزید کہا کہ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی، ملزم ریحان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانےمیں دکھایا گیا تھا، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی، میں ریحان کو نہیں جانتی اور نہ ہی وہ ویڈیو بنا رہا تھا۔
ملزم فرحان شاہین کے وکلایاسرملک اوراخلاق اعوان بھی عدالت پہنچے ، جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا ملک جاوید اقبال صاحب آپ جرح کر لیں، جس پر وکیل ملک جاوید کا کہنا تھا کہ وکیل شیر افضل آجائیں میں ادھرہی ہوں جرح کر کے جاؤں گا۔
سیشن عدالت میں متاثرہ لڑکی سدرہ کے بیانات پر جرح شروع ہوئی ، متاثرہ لڑکی سدرہ نے بتایا 16 جولائی کواڈیالہ جیل میں ان کوشناخت کیاتھا، میں نے کوئی دستخط نہیں کئے تھے، جس پر وکیل نے کہا آج یہ محترمہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر تو آپ نے تاریخ لینی ہےتولے لو ، جس پر وکیل شیر افضل نے کہا نہیں ہم آج جرح کریں گے۔