اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے دارالحکومت اسلام آباد میں جلسوں کے مقامات مختص کرنے کے بل پر دستخط کر دیے جس کے بعد یہ نافذ ہوگیا۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی سے منظور بل ایکٹ کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسے پر 3 سال جبکہ دوسری بار غیر قانونی جلسے پر 10 سال قید کی سزا ہوگی۔ جلسے کی مختص جگہ موضع سنگجانی یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہوگا۔
ایکٹ کے مطابق اجازت کے بعد بھی ہونے والے جلسے کو پولیس افسر کسی بھی وقت منتشر کروا سکے گا، ڈپٹی کمشنر اجتماع کی اجازت دے گا اور اگر ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتا تو اپیل چیف کمشنر سے ہوگی۔ چیف کمشنر کے فیصلے کے خلاف سیکریٹری داخلہ کے پاس نظر ثانی درخواست دی جائے گی۔
حکومت سنگجانی یا کسی بھی علاقے کو متعین کرے گی جس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔ اسلام آباد میں کسی بھی اجتماع یا جلسے کیلیے کم از کم 7 روز پہلے ڈی سی کو درخواست دینا ہوگی۔ درخواست اس جلسے یا اجتماع کا کوئی کوآرڈینیٹر تحریری صورت میں درخواست دے گا۔
ایکٹ کے مطابق جلسے کے مقام، شرکا کی تعداد، وقت اور مقاصد بتانا ہوں گے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہوگا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے پہلے امن کی صورتحال کا جائزہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سکیورٹی کلیئرنس بھی لے گا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص کردہ علاقے کے علاوہ کہیں اور جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یعنی ڈپٹی کمشنر اجازت نامے کی صورتحال کی بنیاد پر ترمیم کر سکتا ہے۔ حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے۔
ایکٹ کے مطابق جلسہ امن خراب کرے اور منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر طاقت کے ذریعے منتشر کر سکے گا، غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے۔