منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

اشتہار

حیرت انگیز

برطانیہ کی جانب سے چند اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیلی وزرا مایوسی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے X پر کہا ’’برطانیہ کی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے دفاعی ادارے کو ایکسپورٹ لائسنس پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت مایوسی ہوئی۔‘‘

ایک اسرائیلی وزیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے سے ’’غلط پیغام‘‘ گیا اور یہ ’’مایوس کن‘‘ ہے۔ اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیچائی چکلی نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے انتہائی حساس لمحے پر آیا ہے، جب اسرائیلی ’’حماس کی سرنگوں میں مارے گئے 6 افراد‘‘ کی تدفین کر رہے تھے۔

- Advertisement -

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، وزیر برائے تارکین وطن نے مایوسی کے عالم میں غزہ میں صہیونی بربریت کو ’’مغربی تہذیب اور بنیاد پرست اسلام کے درمیان جنگ‘‘ قرار دیا اور حماس کو داعش اور القاعدہ کی صف میں شمار کیا۔

اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

انھوں نے فلسطین حامی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عجیب منطق پیش کی کہ حماس کی طرف سے آنے والا خطرہ وہی خطرہ ہے جس کا برطانیہ کو اس کی گلیوں میں اندرونی طور پر سامنا ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ ’’اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘ چیف ربی سر ایفرائیم میرویس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ اقدام ’’ناقابل یقین‘‘ ہے اور اس ’’جھوٹ کو تقویت پہنچاتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘‘

انھوں نے لکھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اعلان ہمارے مشترکہ دشمنوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے کے چیف ایگزیکٹو سچا دیشمکھ نے ان پابندیوں کو محدود اور ناقص قرار دے دیا ہے، اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں