اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

تل ابیب: اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو باہر نکالا جائے اور غزہ میں یہودیوں کو آباد کیا جائے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونیت کے پیروکاروں کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ نے ایک بار پھر شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطین کی 2 ملین شہری آبادی کسی صورت قبول نہیں ہے۔

7 اکتوبر سے جاری قتل عام کے بعد غزہ سے متعلق صہیونی منصوبہ دھیرے دھیرے سامنے آرہا ہے، اتوار کو تل ابیب میں نیوز کانفرنس میں اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری طور پر نکال کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔

- Advertisement -

بیزلل سموٹریچ نے غزہ کا کنٹرول بھی تل ابیب کے ہاتھ میں رکھنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کبھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ غزہ میں بیس لاکھ فلسطینی آباد ہوں۔

غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری عالمی جنگ جیسی ہے: امریکی اخبار

انھوں نے کہا اگر غزہ کی آبادی ایک یا دو لاکھ ہوتی تو آج صورت حال اسرائیل کے حق میں ہوتی۔ بیزلل نے کہا اگر 2.3 ملین کی آبادی اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے کی خواہش پر بڑھ رہی ہے، تو پھر غزہ کو اسرائیل میں مختلف انداز سے دیکھا جائے گا، زیادہ تر اسرائیلی یہی کہیں گے کہ چلو غزہ کے اس صحرا میں پھول کھلائیں۔

روئٹرز کے مطابق وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ کو حال ہی میں جنگی کابینہ سے خارج کر دیا گیا تھا، غزہ سے متعلق ان کے خیالات عرب دنیا کے اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکال باہر کرنا چاہتا ہے، اور وہاں اپنی ایک مستقبل کی ریاست تعمیر کرنے کا خواہاں ہے، بالکل اسی طرح جس طرح 1948 میں جب اسرائیل بنایا گیا تھا تو بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں