معروف پاکستانی ہدایت کار جامی محمود کا کہنا ہے کہ فلموں میں آئٹم نمبرز پیش کرنا اس شعبے کی توہین کے مترادف ہے۔ ’یہ ایک نہایت شرمناک رجحان ہے‘۔
پاکستانی فلم انڈسٹری کا جانا پہچانا نام جامی اس سے قبل فلم مور کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دے چکے ہیں اور کئی بین الاقوامی پروجیکٹس پر بھی کام کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران جب ان سے فلموں میں آئٹم نمبرز کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے ایسے گانوں کو فلم سازی کے شعبے کی توہین قرار دیا۔
انہوں نے حد درجہ راست گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، ’میں سمجھتا ہوں ایسا ہدایت کار جو ایک اداکارہ کو قابل اعتراض لباس اور اداؤں کے ساتھ بڑی اسکرین پر ناچنے پر مجبور کرے، اور ایک دلال جو کسی لڑکی کو ممنوعہ مقام پر اس کی مرضی کے خلاف ناچنے پر مجبور کرے، ان دونوں میں کوئی فرق نہیں‘۔
جامی نے کہا، ’اگر فرق ہے تو صرف ریڈ لائٹ ایریا کی خراب اور فلم کے سیٹ پر لگائی گئی اعلیٰ درجے کی روشنیوں کا فرق ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’مجھے اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کو اب اس آئٹم نمبر کلچر پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ وجہ ان بہت سی وجوہات میں سے ایک ہے جن کے باعث بھارت سمیت کئی تنگ نظر ممالک میں خواتین کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے‘۔
اب جبکہ فلم انڈسٹری کے ایک اہم نام نے فلموں میں صرف بھرتی کے لیے ڈالے جانے والے اس کلچر کی مخالفت کردی ہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ ان جیسے ہدایت کاروں کی فلمیں پاکستانی فلم انڈسٹری کے معیار کو بہتر سے بہترین بنائیں گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔